
کوئٹہ (نیوزڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہےکہ ملکی ترقی کیلئے سب کو ساتھ لے کر چلنے والی روایت کو برقرار رکھیں گے، ہماری حکومت کے بعد بلوچستان کی ترقی کا سفر روک دیا گیا تھا، بلوچستان کی ترقی ہماری محبت ہے، گوادر کی ترقی کا سفرآجکل کی بات نہیں 1998 میں شروع کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف سے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے ملاقات کی، ملاقات میں ملک کی موجودہ سیاسی معاشی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ ملاقات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف اور سینئر نائب صدر مریم نواز، مریم اورنگزیب ودیگر رہنماء بھی شریک تھے۔ قائد ن لیگ سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے خطاب میں کہا کہ بلوچستان کی ترقی ہمیں ہمیشہ سے عزیز رہی ہے، ہم نے بلوچستان میں ہزاروں کلومیٹر سڑکوں کا جال بچھانے کا سلسلہ شروع کیا تاکہ غربت اور پسماندگی کا خاتمہ ہوسکے، گوادر سے کوئٹہ ساڑھے چھ سو کلومیٹر کی سڑک تعمیر کرکے بلوچستان کے عوام کو سفر کی بہترین سہولیات فراہم کیں، گوادر کوئٹہ سڑک کی تعمیر سے دو دن کا سفرکم ہوکر آٹھ گھنٹے رہ گیا، اس سڑک کی تعمیر کے دوران چالیس سے زائد نوجوان شہید ہوئے تھے، انہیں سلام پیش کرتے ہیں، گوادر سے خضدار اور رتو ڈیرو شاہراہ تعمیر کرکے جنوبی بلوچستان کے علاقوں کو سندھ سے جوڑا گیا، اِن دونوں سڑکوں کی بنیادہم نے 1998-1999 میں رکھی تھی، ہکلہ اور ڈی آئی خان روڈ: ہگلہ اور ڈی آئی خان کی بنیادہم نے رکھی تھی، اس منصوبے پر چار سال کام رُکا رہا، وزیراعظم شہبازشریف نے دوبارہ کام شروع کرایا۔
نوازشریف نے کہا کہ یارک ساگو ژوب شاہراہ کو دورویہ اور بہتر بنانے، این 50 سے ملانے کا کام ہم نے شروع کیا، بسیمہ سے خضدار تک شاہراہ تعمیرکی گئی، یک مچ سے خاران کی سڑک کی تعمیر کا آغاز کیا جو تقریباً تکمیل کے قریب ہے، جاپان کے تعاون سے راکھی گاج سے بے واتا تک سڑک بنائی جو شمالی بلوچستان کو جنوبی پنجاب (ڈی جی خان) سے جوڑتی ہے، ہم نے قلات کوئٹہ، چمن، خضدار، کراچی دورویہ (این 25) پر کام شروع کیا، اس پر کام نہ روکا جاتا تو اب تک مکمل ہوتی، سولہ ماہ کی حکومت میں پھر کام شروع ہوا، ، دوسے تین سال میں مکمل ہوگی۔
نوازشریف نے کہا کہ اللہ تعالی کے فضل وکرم سے 1998-1999 میں کوسٹل ہائی وے کی بنیاہم نے د رکھی تھی، گلگت سکردو ہائی وے ہم نے شروع کی، 62 ارب روپے کی لاگت سے ہم نے ہی مکمل کی، بلوچستان کے لئے ترقی اور ڈیویلپمنٹ کا جو کام ہم نے شروع کیاتھا، ہماری حکومت کے بعد وہ سفر روک دیا گیا، ہمارا شوق تھا ہماری محبت تھی ہماری فکر تھی بلوچستان کے لئے، ہم نے 1998 میں گوادر کی ترقی کا سفر شروع کیا تھا یہ آج اور کل کی بات نہیں ہے، دہشت گردی کو ہم نے مکمل طور پہ ختم کیا، لوڈشیڈنگ کو مکمل طور پہ ختم کر دیاتھا، بلوچستان میں 400 سے زائد چھوٹے ڈیم کے منصوبے شروع کئے، بلوچستان اور سابق قبائلی علاقوں کے پانچ ہزار سے زائد طالب علموں کو وظائف دئیے، پسماندہ علاقوں کے ان ہزاروں بچوں نے وظائف پر بہترین تعلیمی اداروں سے تعلیم حاصل کی، تربت، خضدار، ڈیرہ مراد جمالی، پشین، گوادر، نوشکی اور وڈھ میں یونیورسٹی کیمپس کھولے جہاں ہزاروں نوجوان زیر تعلیم ہیں۔
ہم گوادر تک پانی پہنچا چکے تھے، بعد میں کام رک گیا، ہمیشہ سب کو ساتھ لے کر چلے سب کو ساتھ لے کر چلنے کی روایت پر چلیں گے، سب کے ساتھ تعاون کا رشتہ جوڑا تھا، اس رشتے کو مزید مظبوط بنائیں گے، سیاسی قائدین نے نوازشریف کی آمد اور ملاقات پر شکریہ ادا کیا۔ سیاسی قائدین نے ملک بالخصوص بلوچستان کی ترقی کے لئے نوازشریف کے جذبے اور سوچ کو سراہا۔ ملاقات کرنے والے قائدین نے مستقبل میں اشتراک عمل اور سیاسی تعاون کرنے پر اتفاق بھی کیا۔
Comments