
اسلام آباد (نیوزڈیسک) القادر ٹرسٹ کیس میں قومی احتساب بیورو ’نیب‘ کی ٹیم نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے تفتیش کا آغاز کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نیب کی 3 رکنی ٹیم کو سابق وزیراعظم عمران خان سے جیل میں تفتیش کی اجازت مل گئی ہے، نیب ٹیم میں تفتیشی افسر، کیس آفیسر اور پراسیکیوٹر شامل ہیں، نیب کی ٹیم تین روز تک جیل میں چیرمین پی ٹی آئی سے تفتیش کرے گی، پی ٹی آئی چیئرمین سے کی گئی تفتیش کے بعد فریقین کو بھی دوبارہ سنا جائے گا۔
بتایا جارہا ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے بھی 11 سوالات کے جواب مانگے ہیں، القادر ٹرسٹ (190 ملین پاؤنڈ) کیس میں بشریٰ بی بی سے نیب راولپنڈی آفس میں تحقیقاتی ٹیم کی تفتیش کی گئی ، جہاں نیب کی جانب سے بشریٰ بی بی کو 11 سوالات پر مشتمل ایک سوالنامہ فراہم کیا گیا ہے، نیب نے بشری بی بی کواس کیس میں ان 11 سوالات کے جوابات جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے وکیل نعیم حیدر پنجھوتا نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کو بنیادی طور پر القادر ٹرسٹ کیس کی وجہ سے بلایا گیا، تمام سوالات کے جواب دے دیئے ہیں، مزید دستاویزات بھی فراہم کریں گے، القادر ٹرسٹ کیس میں بشریٰ بی بی 15 تاریخ تک ضمانت پر ہیں، کبھی وکیل کا قتل اور کبھی گھڑی کا الزام لگایا جاتا ہے درحقیقت یہ بس تہمتیں ہیں اور ان کا قصور یہ ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے ایبسلیوٹلی ناٹ کہا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی گھر پہنچتی ہیں اور ساتھ ہی دوبارہ طلب کر لیا جاتا ہے، پہلے ہمیں 45 منٹ تک ایک کمرے میں بیٹھائے رکھا گیا اور کہا گیا تحقیقاتی ٹیم کے ممبران ابھی تک نہیں آئے، اس کے بعد بشریٰ بی بی سے الگ کمرے میں تحقیقات کی گئیں اس ٹیم میں خواتین بھی موجود تھیں۔ نعیم حیدر پنجھوتا نے کہا کہ چیئر مین پی ٹی آئی اور ان کی فیملی نے ہمیشہ خود کو قانون کے سامنے پیش کیا، ہم نے استدعا کی کہ ہمیں اطلاع دی جائے، سپریم کورٹ کی روشنی میں استدعا کی کہ اس طرح کی پروٹیکشن مریم نواز کو بھی ملی، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ہم گرفتاری سے نہیں روک سکتے، ہمیں آج بھی گرفتاری کا خدشہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ القادر ٹرسٹ یونیورسٹی میں بشریٰ بی بی بطور ٹرسٹی تھیں، وہ پراپرٹی ٹرسٹ کے نام کی گئی جس کا عمران خان کوئی فائدہ نہ ہوا، بشریٰ بی بی نے عمران خان کے دور میں کوئی آفس ہولڈ نہیں کیا، اس کے باوجود نیب کی جانب سے جو بھی ریکارڈ مانگا گیا وہ ہم نے مہیا کیا، آج بھی ایک سوالنامہ دیا گیا ہے جس میں 11 کے قریب سوالات ہیں، تمام سوالات کے جواب دئیے ہیں مزید دستاویزات بھی فراہم کر دیں گے۔
Comments