
لاہور (نیوزڈیسک) لاہور کے علاقہ ڈیفنس فیز 7 میں تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے ایک ہی خاندان کے 6افراد کی ہلاکت کے کیس میں قتل کی دفعہ 302بھی شامل کر لی گئی جسے ملزم کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا جبکہ ڈی آئی جی انوسٹی گیشن عمران کشورنے حادثے کی ناقص تفتیش پر سب انسپکٹر مرتضی اورتفتیشی افسرعمر دونوں کو معطل کر دیا ۔
پولیس ذرائع کے مطابق مقدمے میں دفعہ 302لگائی گئی ہے جبکہ واقعہ کی تفتیش ڈی ایس پی کاہنہ کو دے دی گئی، ملزم افنان مقدمہ درج ہونے کے بعد جیل جا چکا ہے۔دوسری جانب، ہلاکت میں ملوث کم سن ڈرائیور افنان شفقت اعوان نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔ درخواست میں نگراں وزیر اعلی، سی سی پی او لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
ملزم کا درخواست میں موقف ہے کہ ملزم کی عمر 18برس سے کم ہے اور جیونئل کورٹ میں ملزم کا ٹرائل ہو سکتا ہے، آئین پاکستان ہر شہری کو فیئر ٹرائل کا حق دیتا ہے۔
موجودہ کیس میں غیر ضروری طور پر 302 کی دفعات لگا دی گئی ہیں۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ مجھے تحفظ فراہم کیا جائے اور درخواست میں فریق بنائی گئی تمام شخصیات کو عدالت طلب کرے۔قبل ازیں، مدعی مقدمہ رفاقت علی کی جانب سے کم عمر ڈرائیور کے خلاف قتل کے مقدمے کی درخواست دی گئی تھی جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ کم عمر ڈرائیور افنان نے دانستہ طور پر گاڑی کو ٹکر ماری جس کا مقصد گاڑی میں سوار تمام افراد کی جان لینا تھا۔
واضح رہے کہ12نومبر اتوار کی رات ڈیفنس فیز 7میں تیز رفتار گاڑیوں میں تصادم کے نتیجے میں 6زخمی افراد دم توڑ گئے تھے۔ جاں بحق ہونے والوں کی شناخت 45سالہ رخسانہ، 4سالہ عنابیہ، 4ماہ کا حذیفہ، 27سالہ محمد حسین، 30سالہ سجاد اور 23سالہ عائشہ کے نام سے کی گئی۔حادثہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کا تعلق رفاقت علی کے خاندان سے تھا
Comments