Social

کسی ملک سے پاکستان کیخلاف کارروائیاں قابل برداشت نہیں، نگران وزیر اعظم

اسلام آباد (نیوزڈیسک) نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ کسی ملک سے پاکستان کیخلاف کارروائیاں قابل برداشت نہیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ افغان سرزمین سے پاکستان کیخلاف کارروائیاں کی جائیں اور وہاں کی حکومت تماشہ دیکھتے رہیں۔ تفصیلات کے مطابق جیو نیوز کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغان حکمران اچھی طرح جانتے ہیں کہ ٹی ٹی پی کے لوگ پاکستان کے خلاف کہاں سے کارروائیاں کر رہے ہیں؟ ٹی ٹی پی وسطی ایشیائی ریاستوں میں نہیں بلکہ افغان سرزمین پر موجود ہے اور دو سال قبل جو مذاکرات کا ڈھونگ رچایا گیا تھا تو ٹی ٹی پی کے لوگ کابل میں عملی طور پر ان مذاکرات میں شریک ہوئے۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کے علماء نے آرمی چیف کے ساتھ ملاقات میں ٹی ٹی پی سے متعلق موجودہ حکومتی پالیسی کی حمایت کی ہے، اب یہ فیصلہ افغان حکومت نے کرنا ہے کہ ٹی ٹی پی کے لوگوں کو ہمارے حوالے کرنا ہے یا ان کے خلاف خود کارروائی کرنی ہے، تاہم یہ بات قابل برداشت نہیں کہ افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کی جائیں اور افغان حکومت تماشا دیکھتی رہی۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان مہاجرین کے حوالے سے پاکستان نے ہمیشہ ایک ذمہ دار اور بہترین ہمسایہ ملک ہونے کا کردار ادا کیا جس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی، پاکستان نے جس فراخدلی سے افغان باشندوں کو اپنے ملک میں پناہ دینے کے ساتھ روزگار کے سارے مواقع مہیا کیے اس امر کو عالمی سطح پر سراہا گیا، 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد صرف غیر قانونی افغان باشندوں کا پاکستان سے محفوظ اور باعزت انخلاء یقینی بنایا گیا۔
کہا گیا ہے کہ افغان باشندوں کی باعزت طریقے سے افغانستان واپسی کیلئے دیگر اقدامات کے ساتھ ان کی عارضی رہائش کے لئے مختلف اضلاع میں تمام سہولیات سے آراستہ ٹرانزٹ کیمپس قائم کیے گئے ہیں، چمن اور طورخم بارڈر پر روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں افغان باشندے اپنے وطن واپس جا رہے ہیں اور پاکستان کی فراخدلی کا شکریہ ادا کر رہے ہیں، غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی ملک بدری سے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv