
اسلام آباد (نیوزڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہرخاورمانیکا کے انٹرویو پر ردعمل دیا ہے اس کے بعد ان کو ریاست مدینہ کا نام نہیں لینا چاہیئے تھا۔ تفصیلات کے مطابق نوازشریف سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا ’’میاں صاحب کیا آپ نے خاور مانیکا کا انٹرویو دیکھا ہے؟ ‘‘ جس پر نوازشریف نے کہا کہ جی دیکھا ہے جی، نوازشریف سے پھر سوال کیا گیا کہ ’’خاور مانیکا نے جو کچھ کہا ہے اس کے بعد رانا ثناء اللہ نے جو در فٹے منہ والی بات کی تھی کیا وہ درست ہے؟ اس سوال کے جواب میں نوازشریف نے کہا کہ جو باتیں انہوں نے کی ہیں، میرا نہیں خیال کہ اس کے بعد ریاست مدینہ کا نام لینا چاہیے تھا۔
نوازشریف ایک سوال ’’ریاست مدینہ کا تو وہ نام لیتے تھے لیکن کیا اب اصل چہرہ سامنے آ گیا ہے، عمران خان کیا گل کھلاتے رہے؟ ‘‘ کے جواب میں پھر دہرایا کہ میں نے تو کہا ہے کہ جو باتیں انہوں نے کی ہیں پھر اس کے بعد ریاست مدینہ کا نام نہیں لینا چاہیے۔
یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اپیلوں پر سماعت کی ۔
سابق وزیر اعظم اپنی لیگل ٹیم کے ہمراہ عدالت میں موجود تھے۔اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ ہم ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل پر دلائل دینا چاہیں گے جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کو دلائل کے لیے کتنا وقت، کتنے گھنٹے درکار ہوں گی چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہمیں کیس کے حقائق سے متعلق کچھ چیزیں یاد ہیں لیکن آپ ہمیں شروع سے لے کر چلیں گے۔
اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ 4 سے 6 گھنٹے درکار ہوں گے۔امجد پرویز نے کہا کہ میری کوشش ہوگی کہ کم سے کم وقت میں اپنے دلائل مکمل کرلوں، جس پرجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ آپ نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کے بھی دلائل دینے ہیں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں دلائل بالکل نہیں ہوئے، وہ الگ ہے، العزیزیہ میں ان کی اپیل غیر موجودگی پر خارج ہوئی تھی، آپ فی الوقت العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کو بھول جائیں۔
چیف جسٹس نے امجد پرویز سے مکالمہ کیا کہ آپ صرف ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس کی حد تک رہیں، ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس کی حد تک بتائے، کتنا وقت دلائل کے لیے چاہیے ہوگا۔چیف جسٹس نے نیب سے استفسار کیا کہ نیب کو دلائل کیلئے کتنا وقت درکار ہے جس پر نیب پراسیکوٹر نے بتایا کہ ہمیں دلائل کے لیے تقریبا آدھا گھنٹہ چاہیے ہوگا، چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ کیا ہم اس کا یہ مطلب لیں کہ نیب نے کچھ نہیں کہنا چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم آئندہ پیر سے ساڑھے 12 بجے دلائل شروع کرتے ہیں اور دو ڈھائی گھنٹے آپ کو سنتے ہیں، جس پر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ہماری استدعا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے چونکہ معاملہ 2018، 2019کا ہے، ہم یقین دلاتے ہیں کہ عدالت کا رتی برابر بھی وقت ضائع نہیں کریں گے۔
اعظم نذیر تارڑ نے دلائل دئیے کہ عدالت نواز شریف کے بنیادی حقوق کا معاملہ بھی دیکھ لے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم دیکھ لیں گے، اگر ضرورت پڑی تو روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر لیں گے، اِس کیس کے دن ہم ریگولر ڈویژن بنچ بھی منسوخ کر دیں گے۔ چیف جسٹس نے امجد پرویز کو ہدایت دی کہ آپ خلاصہ تیار کریں اور اسی پر رہ کر دلائل دیں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ اپیل پر دلائل کون دیں گے اس پر اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں امجد پرویز ہی دلائل دیں گے، کیونکہ وہ شروع سے کر رہے ہیں، اس کیس میں خواجہ حارث تھے مگر اب وہ کیس چھوڑ چکے۔بعد ازاں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت پیر تک کے ملتوی کردی۔
Comments