
اسلام آباد(نیوزڈیسک) سپریم کورٹ میں عارف علوی کو صدر پاکستان کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست دائر کردی گئی۔سپریم کورٹ میں غلام مرتضی نامی شہری کی جانب سے درخواست دائر کی گئی۔درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ صدر مملکت عارف علوی اپنا عہدے کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔عارف علوی اپنی آئینی ذمہ داریوں میں متعصب ہیں۔
صدر علوی نے قومی اسمبلی غیر قانونی تحلیل کرکے ملک کو تباہ اور بدنام کیا۔عارف علوی تحریک انصاف کے حق میں اختیار کا غیر قانونی استعمال کیا۔درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ آفیشل سیکرٹ بل پر دستخط نہ کرکے مس کنڈیکٹ کے مرتکب ہوئے ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق عارف علوی آئینی ذمہ داری میں ناکام ہوئے۔صدر علوی نے الیکشن کی تاریخ بھی نہیں دی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ قرار دیا جائے کہ عارف علوی بطور صدر پاکستان ذمہ داری جاری نہیں رکھ سکتے۔خیال رہے کہ پی ٹی آئی کی اپوزیشن جماعتوں کی جانب بھی ارف علوی پر بطور صدر تحریک انصاف کی حمایت کا الزام لگایا جاتا ہے۔چند روز قبل صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے نام خط لکھا ۔ صدر مملکت نے نگران وزیر اعظم کو بنیادی حقوق اور ہموار سیاسی میدان کے حوالے سے پاکستان تحریک ِ انصاف کے خدشات پر غور کرنے کا کہا۔
صدر مملکت نے پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب خان کی جانب سے صدر کو خط بھی نگران وزیر اعظم کو ارسال کیا۔ صدر عارف علوی نے خط میں کہا کہ آئندہ انتخابات میں تمام رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کو مساوی حقوق اور مواقع فراہم کرنے کی نگران حکومت کی پالیسی پرآپ کے حالیہ بیانات باعثِ اطمینان ہیں۔ نگران حکومت کا غیر جانبدار اکائی کے طور پر تمام سیاسی جماعتوں کو ہموار میدان فراہم کرنا بےحد اہم ہے۔
پختہ یقین ہے کہ جمہوریت ہی پاکستان کے عوام اور ریاست کیلئے آگے بڑھنے کا مناسب راستہ ہے۔ عوام کا سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا اور آزاد میڈیا کے ذریعے رائے کا اظہار کرنا ہی جمہوریت کی روح ہے،آزادانہ ، منصفانہ اور مستند الیکشن پر پورے پاکستان میں اتفاق ہے۔تمام سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں کو الیکشن میں حصہ لینے اور عوام کو انہیں منتخب کرنے کا حق ہے۔صدر مملکت ریاست کے سربراہ کے طور پر جمہوریہ کے اتحاد کی علامت ہیں۔
Comments