Social

جنرل ر باجوہ اور فیض حمید کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست کا کیس کاز لسٹ سے خارج

اسلام آباد (نیوزڈیسک) سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ اور سابق جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست کا کیس کاز لسٹ سے خارج کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ اور جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پر 28 نومبر کو سماعت کے لیے پہلے سے مقرر کیس کاز لسٹ سے نکال دیا، ہائیکورٹ کی ویب سائٹ سے پتا چلا ہے کہ اس کیس کو 28 نومبر کی کاز لسٹ سے کینسل کر دیا گیا ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف ایف آئی اے میں مقدمہ درج کرانے کی درخواست 28 نومبر کو سماعت کے لئے مقرر کی تھی، راولپنڈی کے شہری عاطف علی کی درخواست پر چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کرنا تھی، ریٹائرمنٹ کے بعد قانونی رکاوٹ توڑنے اور مختلف ایونٹس کو غلط اور من گھڑت طریقے سے بیان کرنے کے الزام پر مقدمہ اندراج کی درخواست میں عدالت نے ایف آئی اے، جنرل ر باجوہ ، جنرل ر فیض حمید، صحافی جاوید چوہدری، شاہد میتلا ، پیمرا اور پریس ایسوسی ایشن آف پاکستان کو نوٹس جاری کیا گیا۔

اس حوالے سے شہری نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ ایف آئی اے کو مقدمہ درج کرنے کی درخواست کے بعد بار بار استدعا کی، پیمرا کو بھی پابندی کی استدعا کی لیکن کوئی ایکشن نہیں ہوا، ایف آئی اے کو حکم دیا جائے کہ جنرل ر باجوہ، جنرل ر فیض حمید، صحافی جاوید چوہدری اور شاہد میتلا کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی کرے۔ معلوم ہوا ہے کہ راولپنڈی کے رہائشی عام شہری کا اپنی پٹیشن میں کہنا ہے کہ غلط اور من گھڑت طریقہ سے مختلف ایونٹس کو ظاہر کرکے جنرل ر باجوہ اور جنرل ر فیض حمید نے ریٹائرمنٹ کے بعد موجود قانونی و اخلاقی رکاوٹ عبور کی، اس پر وہ سنگین جرم کے مرتکب ٹھہرے ہیں، کرمنل ایکٹ باجوہ اور فیض حمید کی ملی بھگت سے ہوا، ایف آئی اے مقدمہ درج کرکے سخت ایکشن لے۔
شہری نے صحافی جاوید چوہدری اور شاہد میتلا کی جنرل ریٹائرڈ باجوہ سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جاوید چوہدری اور شاہد میتلا نے صرف ویورشپ کے لئے دو مضامین لکھے جن کا معاشرے پر منفی اثر ہوا، جب میں نے وہ مضامین پڑھے تو حیران رہ گیا کہ کیسے مافیا سوسائٹی کو متاثر کر رہا ہے، توجہ حاصل کرنے کے لیے صحافت کی آڑ میں مضامین سے ریاستی ادارے کی منفی تصویر پیش کی گئی۔
شہری نے پٹیشن میں مقف اختیار کیا ہے کہ ان واقعات کے تناظر میں جاری مہم عوام اور ریاستی اداروں کے درمیان عدم اعتماد پیدا کرنے کی کوشش ہے، آزادی اظہار رائے کی آڑ میں کریمنل رویہ سامنے آیا، جس کی وجہ سے مقدمہ اندراج کی درخواست دی لیکن ایف آئی اے نے مقدمہ درج کرکے ایکشن نہیں لیا، عدالت مقدمہ درج کرنے اور پیمرا کو پابندی لگانے کا حکم دے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv