
اسلام آباد (نیوزڈیسک) سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کی جانب سے سائفر کیس میں بطور گواہ پیش ہونے پر آمادگی ظاہر کرنے کا دعویٰ سامنے آگیا۔ صحافی انصار عباسی نے رپورٹ کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل ریٹارڈ قمر جاوید باجوہ کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان کو سرپرائز مل سکتا ہے کیوں کہ جنرل (ر) باجوہ نے سائفر کیس میں بطور گوہ پیش ہونے کی حامی بھرلی ہے۔
رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ سابق آرمی چیف سے بات چیت کرنے والے ایک ذریعے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ سابق آرمی چیف شاید تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو مایوس نہ کریں کیوں کہ جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ سائفر کیس میں بطور گواہ پیش ہونے کیلئے تیار ہیں، تاہم انہیں اس کے لیے پہلے فوجی حکام سے اجازت کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔
خیال رہے کہ طویل عرصہ بعد صحافیوں سے اپنی پہلی غیر رسمی گفتگو میں سربراہ پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل باجوہ نے ڈونلڈ لو کے کہنے پر سب کیا، جنرل ریٹائرڈ باجوہ کو عدالت بلاؤں گا، سائفر کیس میں قمر جاوید باجوہ اور امریکی سفارتخانے کے آفیشلز کو گواہ بناؤں گا کیوں کہ قمر جاوید باجوہ نے سب کچھ ڈونلڈ لو کے کہنے پر کیا۔
ادھر مسلم لیگ ن کے رہنماٰء جاوید لطیف نے عمران خان کے جنرل باجوہ کو عدالت بلانے کے مؤقف کی ذرا ’طنزیہ انداز‘ میں حمایت کی اور کہا کہ امریکی سفیر کو تو عدالت نہیں لیکن جنرل باجوہ کو بلاسکتے ہیں تاکہ عمران خان کے کرتوت سامنے آجائیں، اس کے علاوہ فیض حمید، لطیف کھوسہ اور ثاقب نثار کو تو ضرور وہاں بلایا جاسکتا ہے کہ عمران خان کے کرتوت کا کچا چٹھا کھل سکے۔
دوسری طرف مسلم لیگ ن کے رہنماء عطا تارڑ نے امریکہ پر الزامات لگانے کی وجہ سے سربراہ تحریک انصاف عمران خان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے جیل میں جو باتیں کیں اس پر میں حیران ہوں، دوران ٹرائل وہی پرانی باتیں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، عمران خان نے جیل ٹرائل کے دوران جو باتیں کیں اس پر ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے کیوں کہ یہ بغیر ثبوت کے امریکہ پر الزامات لگا رہے ہیں، ہم تمام ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں لہٰذا بانی پی ٹی آئی نے جو جرم کیا اس پر تو کارروائی ہونی چاہیئے۔
Comments