
اسلام آباد (نیوزڈیسک) فیض آباد دھرنا کمیشن نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو پوچھ گچھ کیلئے طلب کرنے کیلئے تیاری شروع کردی۔ ذرائع جیونیوز کے مطابق فیض آباد دھرنا کمیشن نے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کیلئے سوالنامہ تیار کرلیا ہے، کمیشن رواں ہفتے کے آخر تک لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو اگلے ہفتے کیلئے طلبی کا نوٹس جاری کرسکتا ہے ۔
کمیشن میں آئی بی افسر ساجد کیانی نے تین گھنٹے طویل بیان ریکارڈ کرادیا۔ساجد کیانی 2017میں ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد تعینات تھے، ساجد کیانی نے ٹی ایل پی کے خلاف آپریشن میں کسی بیرونی مداخلت کی تردید کی۔ مزید برآں نگراں وفاقی وزیر فواد حسن فواد نے فیض آباد دھرنا کمیشن کو اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا۔
فواد حسن فواد نے 22 نومبر 2017ء کے کابینہ اجلاس پر اپنی معلومات شئیر کیں۔
ذرائع نے بتایا کہ فیض آباد دھرنا کمیشن کے سربراہ اختر علی شاہ نے فواد حسن فواد سے سوال کیے۔ فیض آباد دھرنا کیس میں کمیشن نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا بھی ابتدائی بیان ریکارڈ کر لیا ہے، جبکہ مزید بیان کیلئے سابق وزیراعظم خاقان عباسی کو سوالنامہ بھی دیا گیا، شاہد خاقان عباسی نے اپنے ابتدائی بیان میں کہا تھا کہ معاہدہ کا ڈرافٹ میں نے تو نہیں دیکھا لیکن دھرنا ختم کرنے کیلئے معاہدہ حکومت کی جانب سے کیا گیا، جو ہوا بطور وزیراعظم میری ذمہ داری تھی ،دھرنے میں اگر کسی نے قانون توڑا تو قانونی کارروائی ہونی چاہئے، دوسری جانب فیض آباد دھرنا کمیشن نے اپنی تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کردیا گیا۔
ڈپٹی سیکرٹری وزارت داخلہ محمد ایاز کو بھی کمیشن میں شامل کرلیا گیا۔ اسی طرح دو دسمبر کو نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ فیض آباد دھرنا کمیشن جنرل فیض کو جب بلائے گا تو وہ خود پیش ہو جائیں گے، جنرل فیض کو بلانا پاکستان کیلئے کتنا فائدہ مند ہوگا اس پر سوالیہ نشان موجود ہے۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ میری رائے ہے کہ ماضی کی چیزوں کو نہیں چھیڑنا چاہیے۔ نگران وزیر داخلہ نے کہا چیئرمین پی ٹی آئی کا معاملہ عدالتوں میں ہے، اس پر بات کرنا مناسب نہیں مگر تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ ملزم کو گرفتار کر کے ریسٹ ہاس میں ٹھہرایا گیا ہو-
Comments