Social

لاہور میں بدترین لوڈ شیڈنگ کا آغاز

لاہور (نیوزڈیسک) لاہور میں بدترین لوڈ شیڈنگ کا آغاز۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کے دارالحکومت لاہور اور دیگر علاقوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ اچانک شروع ہو گئی، اس حوالے سے لیسکو کی جانب سے تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔ سردیوں میں طلب انتہائی کم ہو جانے کے باوجود لیسکو نے مختلف علاقوں میں 12 گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ شروع کر دیے جانے کی تصدیق کر دی ہے۔
لیسکو کے مطابق 1 ہزار میگاواٹ کا شارٹ فال ہونے کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ کم از کم ایک ماہ جاری رہے گا۔ لیسکو کے مطابق ہائیڈل، تھرمل اور گیس سے بجلی کی پیدوار بند ہو گئی ہے۔ لیسکو کی بجلی کی طلب 2600 میگاواٹ ہے، تاہم فراہم کردہ بجلی 1600 میگاواٹ ہے۔ اسی باعث شہری علاقوں میں 6 گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں 12 گھنٹے تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔

دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق سال 2023 بجلی کے صارفین کیلئے بھاری ترین سال رہا، بجلی کے نرخوں میں بڑا اضافہ مہنگائی بڑھنے کا سبب بھی بن گیا ، رواں سال بجلی کے نرخ تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچے، ایک سال میں بجلی کی قیمتوں میں 47 روپے کا مجموعی اضافہ ہوا، بھاری بلوں کے باوجود بجلی کا بڑا شارٹ فال اور 18 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ بھی ہوتی رہی۔
اعداد وشمار کے مطابق فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کے نرخوں میں 7 بار اضافہ اور 2 بار کمی کی گئی جبکہ سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں تین مرتبہ اضافہ ہوا۔ رواں سال بجلی بلوں پر چار مرتبہ مختلف سرچارجز عائد کئے گئے، سر چارجز کی مد میں بجلی مجموعی طور پر 22 روپے 18 پیسے فی یونٹ مہنگی ہوئی۔ گردشی قرضے کے خاتمے کیلئے آئی ایم ایف کی شرط پر بجلی کی بنیادی قیمت میں 7 روپے 50 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا گیا، وفاقی حکومت کی درخواست پر بجلی کی کم از کم قیمت 25 روپے اور زیادہ سے زیادہ 43 روپے فی یونٹ تک مقرر کی گئی۔
رواں سال بجلی کے رعایتی پیکجز بھی ختم کئے گئے، حکومت نے کسانوں کو دی جانے والی 3 روپے 60 پیسے فی یونٹ سبسڈی فروری میں واپس لے لی، درآمدی صنعتوں کیلئے 19 روپے 99 پیسے کا رعایتی پیکج بھی فروری میں ختم کیا چکا ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے پر ملک بھر میں صارفین بلبلا اٹھے، جن کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں بجلی کے نرخ آسمان سے باتیں کر رہے ہیں تو موسم گرما میں کیا ہوگا۔
نگران وزیر توانائی کا کہنا ہے کہ بجلی منصوبوں میں کیپسٹی پیمنٹس کی خطرناک شرائط کی وجہ سے بجلی مہنگی ہوئی، حکومت کو متبادل توانائی کی جانب جانا ہوگا۔ پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 26 سو ارب روپے تک پہنچ چکا، بجلی گھروں کی تعمیر پر لیا گیا قرض بھی عوام سود سمیت واپس کر رہے ہیں، صارفین پر مزید بوجھ ڈالنے کا سلسلہ بھی تھمتا نظر نہیں آ رہا۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv