
پشاور (نیوزڈیسک) پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے بلے کا نشان واپس لینے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ بحال کر دیا۔تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے بلے کے نشان کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست منظور کرلی۔پشاور ہائیکورٹ نے اس حوالےسے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔عدالت نے پی ٹی آئی سے بلے کا نشان واپس لینے کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا 22 دسمبر کا فیصلہ بحال کر دیا۔ پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر گذشتہ روز فیصلہ محفوظ کیا تھا ۔ ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان کیس میں الیکشن کمیشن کی ہائیکورٹ آرڈر پر نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی۔
پاکستان تحریک انصاف کے وکیل قاضی انور نے دلائل دیے کہ 26 دسمبر کا جو آرڈر آیا ہے اس پر ابھی تک عمل نہیں کیا گیا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ انہوں نے ہمارے آرڈر پر حکم امتناع لیا ہے ہمیں اس کے خلاف رٹ دائر کرنے کا حق ہے، ان کا کیس یہاں قابل سماعت ہی نہیں انہیں سپریم کورٹ جانا چاہیے تھا۔عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کہ اب سنا دیا گیا ہے۔پشاور ہائیکورٹ کے فیصسلے کے بعد تحریک انصاف بلے کے نشان پر انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے گی۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دے دیے تھے اور انتخابی نشان بلا بھی الاٹ نہیں کیا تھا جس کے بعد پشاور ہائیکورٹ کے سنگل بینچ نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات اور تحریک انصاف کے انتخابی نشان بلے سے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کیا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف نے انتخابی نشان نہ دینے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
اس حوالے سے دائر کردہ درخواست میں تحریک انصاف انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دینے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیر قانونی قرار دینے اور پٹیشن پر سماعت بھی آج ہی کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس پارٹی انتخابات کرانے کے طریقے سے متعلق فیصلہ دینے کا اختیار نہیں ہے، جن لوگوں نے انٹرا پارٹی انتخابات کو چیلنج کیا وہ پارٹی ممبر ہی نہیں ہیں۔
Comments