
اسلام آباد(نیوزڈیسک) گذشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نےعالمی جریدے ’دی اکانومسٹ‘ کے لیے اپنے آرٹیکل میں لیول پلئنگ فیلڈ نہ ملنے کا معاملہ اٹھایا۔انہوں نے گذشتہ ایک سال میں پارٹی کے خلاف ہونے والی کارروائیوں کو انتقامی قرار دیتے ہوئے تفصیلات بھی لکھیں۔اس کے علاوہ ایک بار پھر اپنی حکومت گرانے کا الزام امریکا پر لگایا۔
امریکا نے عمران خان کے تازہ آرٹیکل میں الزامات اور پی ٹی آئی کے خلاف کارروائیوں پر ردِعمل دیا ہے۔معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے صحافیوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمران خان، ان کی پارٹی اور اس جماعت کے امیدواروں کے خلاف ہونے والی مبینہ حکومتی زیادتیوں کے بارے میں سوال کیا تھا، جس کے جواب میں امریکی ترجمان نے کہا کہ واشنگٹن جمہوریت کی پوری طرح سے حمایت کرتا ہے، تاہم وہ پاکستان کو یہ حکم بھی نہیں دے سکتا کہ اسے اپنے انتخابات کیسے کروانے چاہیں۔
میتھیو ملر نے پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے مخصوص مسائل پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔انہوں نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کے امریکی موقف پر زور دیتے ہوئے کہا، 'امریکہ ایسا کچھ نہیں کرتا کہ وہ پاکستان کو اس بات کی تفصیلات بتائے کہ اسے اپنے ہاں انتخابات کیسے کروانے ہیں۔ہماری دلچسپی جمہوری عمل میں ہے۔
ہم پاکستان کے قوانین کے مطابق آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہوتے دیکھنا بھی چاہتے ہیں اور ہم پاکستان یا دنیا میں کہیں بھی ایک امیدوار یا کسی ایک جماعت کی حمایت نہیں کرتے ۔ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان میں انتخابات، 'آزادانہ، منصفانہ اور پرامن طریقے سے کرائے جائیں جس میں اظہار رائے کی آزادی، اجتماع، اور ایسوسی ایشن کی آزادی بھی شامل ہو۔
بالآخر اسے ایک مکمل، کھلے پن، قابل اعتماد اور متحرک جمہوری عمل ہونا چاہیے۔' امریکی ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کی مستقبل کی قیادت کے بارے میں فیصلے کا حق 'پاکستانی عوام کے پاس ہے' اور اپنی سیاسی تقدیر کا تعین کرنے میں اقوام کی خود مختاری کا امریکہ احترام کرتا ہے۔ میتھیو ملر نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم کے الزامات بےبنیاد ہیں۔ان کے الزامات پر مزید کوئی بات نہیں کروں گا۔
Comments