
لاہور (نیوزڈیسک) میانوالی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 89 سے بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق این اے 89 سے متعلق لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی اپیل پرفیصلہ محفوظ کرلیا، الیکشن ٹریبونل عمران خان کی اپیل سے متعلق فیصلہ 10جنوری کو سنائے گا، جسٹس چوہدری عبدالعزیز اپیل پر سماعت کی جب کہ یرسٹر علی ظفر سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی نمائندگی کر رہے تھے، سماعت کے آغاز میں جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے بیرسٹر علی ظفر سے سوال کیا کہ ’آپ اپنے دلائل کب تک مکمل کر لیں گے؟‘ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ’مجھے 45 منٹ درکار ہیں‘۔
بیرسٹر علی ظفر نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ’مورل ٹرپیٹیوٹ میں کیا جرم ہے اس کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے، میں اپنے دلائل تین حصوں میں تقسیم کروں گا، مورل ٹرپیٹیوٹ کیس سے یہ کیس مختلف ہے‘، اس پر جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے کہا کہ ’پہلے مورل ٹرپیٹیوٹ پر بات کر لیتے ہیں، توشہ خانہ سے جو چیزیں لی گئیں کیا ان کی تفصیلات دی گئیں؟ ہم یہاں پر توشہ خانہ کیس کے میرٹ پر بات نہیں کر رہے ہیں، جو پیسہ توشہ خانہ کی چیزیں بیچ کر حاصل کیا گیا وہ بتایا گیا تھا؟‘ اس پر بیرسٹر علی ظفر نے جواب دیا کہ ’جی وہ بتایا گیا تھا‘۔
لاہورہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ یہ مورل ٹرپیٹیوٹ یعنی اخلاقی پستی نہیں، بلکہ مس ڈیکلریشن یعنی غلط بیانی ہے، یہ نااہلی میں منتقل نہیں ہوسکتی، عمران خان پر مورل ٹرپیٹیوٹ اور کنوکشن کا الزام ہے، ان کی سزا معطل ہوچکی ہے، ان پر 62 کا ون ایچ لاگو نہیں، نااہلی کا فیصلہ عدالت کر سکتی ہے آر او نہیں۔
واضح رہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے لاہور کے این اے 122 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف بھی ایپلیٹ ٹریبیونل میں اپیل دائر کی ہوئی ہے، درخواست میں الیکشن کمیشن کو فریق بنایا، جس میں کہا گیا کہ ریٹرننگ افسر نے غیر قانونی طور پر این اے 122 سے کاغذات نامزدگی مسترد کیے، تجویز کنندہ اور تائید کنندہ کا تعلق این اے 122 سے ہی ہے، اس لیے ایپلیٹ ٹریبیونل ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے۔
Comments