
اسلام آباد(نیوزڈیسک) فیض آباد دھرنا کیس میں وفاقی حکومت کی انکوائری کمیشن کی مدت میں توسیع کی متفرق درخواست سماعت کیلئے مقرر کر دی گئی ہے، چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ 22 جنوری کو فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس کی سماعت کرےگا ۔ بینچ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے علاوہ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بینچ کا حصہ ہوں گے۔
جنوری کے تیسرے ہفتے میں انکوائری کمیشن نے رپورٹ تیار کر کے سپریم کورٹ میں جمع کرانا تھی۔ وفاقی حکومت نے مقررہ وقت میں توسیع کیلئے سپریم کورٹ سے براہ راست رجوع کیا تھا ۔ وفاقی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی متفرق درخواست میں مقررہ وقت میں توسیع کی استدعا کی گئی ہے۔
حکومت کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں دی گئی تاریخ پر کمیشن رپورٹ کو حتمی شکل نہیں دے سکتا۔
واضح رہے کہ 15 نومبر کو سپریم کورٹ میں فیض آباد میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے 2017 کے دھرنے سے متعلق اس کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواستوں کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت نے عدالت عظمیٰ کو بتایا تھا کہ معاملے کی تحقیقات کیلئے حکومت نے کمیشن تشکیل دے دیا ہے۔عدالت عظمیٰ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران فیض آباد دھرنے کا معاملہ زیر بحث آنے پر اس پر نوٹس لیا تھا اور متعلقہ اداروں سے جواب مانگا تھا۔
حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ کمیشن میں ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ، 2 ریٹائرڈ سابق آئی جیز طاہر عالم خان اور اختر شاہ شامل ہیں۔ نوٹی فکیشن کے ٹی او آرز کے مطابق کمیشن کو فیض آباد دھرنا اور اس کے بعد ہونے والے واقعات کیلئے ٹی ایل پی کو فراہم کی گئی غیر قانونی مالی یا دیگر معاونت کی انکوائری کا کام سونپا گیا ہے۔ فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس میں سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر رکھا ہے اور عدالت نے فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ طلب کر رکھی ہے۔
Comments