Social

سائفر کی ماسٹر کاپی وزارت خارجہ میں ہی موجود ہے عوامی اجتماع میں کاغذ لہرایا گیا پڑھا نہیں گیا،اعظم خان

راولپنڈی(نیوزڈیسک) سائفر کیس میں اعظم خان کی قرآن پر ہاتھ رکھ کر دی گئی گواہی کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز سائفر کیس میں سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے اڈیالہ جیل میں قائم آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت میں بیان ریکارڈ کروادیا۔ سماعت آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کی، اس دوران سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قرآن پر حلف لے کر گواہی لینے کا مطالبہ کیا۔
عمران خان نے کہا کہ مسلمانوں میں بڑے بڑے منافق بھی ہیں جو قرآن پاک پر جھوٹ بولتے ہیں۔ جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اعظم خان کو قرآن کریم پر حلف لے کر بیان دینے کو کہا۔ اعظم خان نے اپنے بیان میں انکشاف کیا کہ میرے161اور 164 کے بیان حلف پر ریکارڈ نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ سائفر کاپی میں ہمارے سفیرکی یو ایس مشن سے ملاقاتوں کا ذکر تھا ۔

سائفر کی کاپی سیکرٹری خارجہ نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو بھی دی، انہوں نے معاملہ اگلی صبح وزیراعظم کے سامنے رکھنے کا کہا جس کے بعد اگلے روز قہ وزارت خارجہ سے آئی کاپی لے کر وزیراعظم آفس گئے۔ سابق پرنسپل سیکرٹری نے اپنے بیان میں کہا کہ وزیراعظم نے کہا وزیر خارجہ شاہ محمود سے اس پر بات ہوئی ہے، سابق وزیراعظم سائفر دیکھ کر بہت پر جوش ہوگئے اور اس معاملے پر عوام کو اعتماد میں لینے کا کہا۔
وزیر اعظم نے کہا لگتا ہے کہ یہ میسج اندرونی ایکٹرز کیلئے ہے کہ اپوزیشن منتخب حکومت کو تبدیل کرے اور ہمارے خلاف عدم اعتماد لائی جائے۔ اعظم خان نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا یہ بتانا ہوگا بیرونی عناصر پاکستان میں کیسے سازش کر رہے ہیں۔ وزیراعظم کو میں نے کہا کہ وہ وزیر خارجہ، سیکریٹری خارجہ سے ملاقات کریں، میں نے کہا اس ملک کے سفیر یا حکام سے وزیر خارجہ، سیکریٹری خارجہ رابطہ کریں۔
میں نے کہا سیکرٹ ڈاکیومنٹ ہے اس کی تفصیلات عوام کو بتائی نہیں جا سکتیں، وزیراعظم نے مانا کہ یہ پبلک نہیں کی جا سکتی جس کے بعد بنی گالہ میں ملاقات ہوئی، جس میں وزیر خارجہ، سیکریٹری خارجہ تھے، بنی گالہ میں سیکریٹری خارجہ نے ماسٹر کاپی سے سائفر پیغام پڑھا۔ بنی گالہ میں میٹنگ میں فیصلہ ہوا کہ معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھا جائے گا، مارچ کے آخری ہفتے میں یہ ملاقاتیں، میٹنگز ہوئیں، کابینہ اجلاس بلایا گیا جس میں وزرات خارجہ کے نمایندے نے ماسٹر کاپی سے پیغام پڑھا۔
اعظم خان نے کہا کہ کابینہ نے معاملہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میٹنگ میں رکھنے کا فیصلہ کیا، این ایس سی میں امریکی سفیر کو طلب کرنے اور احتجاجی مراسلہ تھمانے کا فیصلہ ہوا، وہ جب تک وزیراعظم ہاؤس میں تھے کاپی وہیں رہی، پھر عوامی اجتماع میں کاغذ لہرایا گیا، پڑھا نہیں گیا۔ سائفر کی کاپی وزیر اعظم نے اپنے پاس رکھ لی اور بعد میں نہیں ملی ، وزیر اعظم نے ملٹری سیکرٹری ، اے ڈی سی اور دیگر سٹاف کو معاملہ دیکھنے کا کہا۔ اعظم خان نے یہ انکشاف بھی کیا کہ سائفر کی ماسٹر کاپی وزارت خارجہ میں ہی موجود ہے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv