Social

کیا عجیب اتفاق ہے، سوچتا ہوں کہ غلطی ہوئی کہاں، قائد ن لیگ منشور پیش کرنے کی تقریب سے خطاب

لاہور(نیوزڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اورسابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ کیا عجیب اتفاق ہے، کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ غلطی ہوئی کہاں؟ پاکستان مسلم لیگ ن کے منشور پیش کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ بڑا عجیب لگ رہا ہے کہ حکومت سے گرائے جانے کے بعد سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کے فیصلے کے بعد جیلیں بھگتنے کے بعد آج پھر نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز اور دیگر بھی منشور پیش کر رہے۔
آج انتقامی کاروائیوں کے بعد بھی ہم سب ایک جگہ موجود ہیں کسی شکایت ، گلے شکوے کے موڈ میں نہیں۔یہ چند صفحات سامنے ہیں، پڑھنا نہیں چاہتا، زبانی بولنے کی کوشش کرونگا۔آج کچھ دل کی باتیں آپ کے سامنے رکھنی ہیں۔اگر اللہ نے موقع دیا تو اس پر عمل کرونگا۔

آ ج میں منشور سے ہٹ کر کچھ باتیں کرنا چاہتا ہوں۔ نواز شریف کا کہنا تھا ماضی کی زیادتیوں کو فراموش کرکے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے آیا ہوں، اللہ نے موقع دیا تو منشور پر عمل کریں گے، میثاق جمہوریت پر ہم سب نے دستخط کیے تھے، میثاق جمہوریت کی بہت زیادہ خلاف ورزیاں کی گئیں۔

وعدہ کرنے کے باوجود پیپلز پارٹی نے جب پورا نہیں کیا تو میں نے لانگ مارچ کیا۔ جج بحال ہو گئے تو واپس لاہور رخ کر لیا۔ لوگوں نے کہا واپس نہیں جاو اسلام آباد جاو۔ میرے منشور میں نہیں لانگ مارچ کرکے حکومت کو ختم کرناتھا۔ ہم الیکشن کے بعد جیت گئے ہم نے آصف علی زرداری کو 6 ماہ کیلئے صدر تسلیم کیا، اس عہدے کی اسی طرح عزت کی۔ طاہر القادری کے ساتھ کیا واسطہ تھا اس کا ملک کے ساتھ کیا واسطہ تھا، ان کے ساتھ گٹھ جوڑ کیا ۔
پیپلز پارٹی کی حکومت سے بھی ہمارے بہت ایشوز تھے۔ نواز شریف نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ بنی گالہ کی سڑک ہی بنوانی تھی تو ہمیں پہلے بتا دیتے، ہم ویسے ہی بنا دیتے بنی گالہ کی سڑک۔ کچھ لوگوں کا منشور ہی صرف دھرنے اور احتجاج ہے۔ہم وہی کریں گے جو پاکستان کی خوشحالی کا ایجنڈا ہے۔الیکشن کے بعد اگرہم اپوزیشن میں آے تو پھر بھی یہ کام نہیں کریں گے جو انہوں نے کیا۔
2013ء میں مولانا فضل الرحمن میرے پاس آئے، انہوں نے کہا کہ ہم مل کر حکومت بنا لیتے ہیں۔ میں نے مولانا فضل الرحمان کو مشورہ دیا تھا کہ عددی اکثریت ان کی زیادہ ہے, مناسب نہیں, مولانا صاحب نے میری بات مان لی۔ پنجاب میں 2018 میں ہماری اکثریت زیادہ تھا۔ ہیلی کاپٹر اڑے کیا کیا نہیں ہوا, دھکے سے حکومت بنائی۔ پاکستان میں معاشی مسئلہ سب سے بڑا ہے، مہنگائی اس سے جڑی ہوئی ہے۔
میں جب وزیر اعظم بنا تو مارکیٹوں میں جا کر سبزی کے ریٹ چیک کئے اور کوشش کی کہ قیمتیں نہ بڑھیں۔ انہوں نے کہا کہ مشرف دور کا ذکر ابھی نہیں کرنا چاہتا۔ اگر ہمیں بغیر مداخلت کے کام کرنے دیا جاتا، تو اس ملک شکل کچھ اور ہوتی۔ پچھلی حکومت نے جو کیا میں ہوتا تو کبھی یہ سب نا کرتا۔ میرے زمانے میں مہنگائی نہیں تھی، آج کتنے لوگ ہونڈا اور دوسری گاڑیاں خرید سکتے ہیں، 20،20 لاکھ کی گاڑیاں ایک ایک کروڑ تک پہنچ گئیں۔
نواز شریف نے کہا کہ جیل میں مجھے ٹی وی ملا ہوا تھا، جس پر صرف پی ٹی وی آتا تھا، اس پر بھی صرف کلچرل پروگرام چلتے تھے، خبریں نہیں۔ آپ یہ زبان استعمال کریں کہ ہم وزیراعظم کو گردن میں رسہ ڈال کر کھینچ کر لے کر آئیں گے۔ دل کی بات کر رہا ہوں، کوئی پوچھے تو صحیح بابا کسی نے اس ملک میں بنایا کیا ہے، عمران خان سے ہی پوچھ لیں، ایک منصوبہ بتا دو، ا±نگلی رکھ دو کہ یہ منصوبہ ہے۔
آئندہ بھی کوئی ایسا وقت آیا تو ملک کےلئے کرینگے، یہ جیلیں ویلیں اور جلاوطنی کے باوجود کرینگے، کھڑے رہیں گے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نواز شریف اس شخص کا نام ہے جس نے دعوے کم اور کام زیادہ کیا۔ جن لوگوں نے تعلیم اور علاج بارے قوم کو بتایا اور چیمپئن بنتے تھے تو دیکھیں انہوں نے پختونخواہ میں تعلیم اور صحت کے شعبوں کو برباد کردیا ڈینگی آیا تو پہاڑوں پر چڑھ گئے۔
جبکہ نواز شریف کے بنائے گئے پی کے ایل آئی جیسے دنیا کے جدید ہسپتال کو برباد کردیا گیا۔ صدر مسلم لیگ ن کا کہنا تھا ماضی میں کتنے روایتی منشور پیش ہوتے رہے ہیں، نواز شریف نے کبھی دعویٰ نہیں کیا تھا کہ ملک سے 20، 20 گھنٹے کے اندھیرے ختم کروں گا، انہوں نے کہا تھا اس کو ختم کرنے کیلئے اپنی ٹیم کے ساتھ کام کریں گے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv