راولپنڈی(نیوزڈیسک) ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائر فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں درخواست موصول ہوئی جو وزارت دفاع کے ذریعے موصول ہوئی، 12 اگست کو فوج نے آگاہ کیا کہ ریٹائر آفیسر نے آرمی ایکٹ کی خلاف ورزیاں کی ہے اور ریٹائرمنٹ کے بعد بھی آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات سامنے آئے جس پر کورٹ مارشل کی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جنرل (ر) ریٹائرڈ فیض حمید کیخلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی کا آغاز کیا جاچکا ہے۔پاک فوج نہ کسی جماعت کی مخالف ہے نا اسکا کوئی سیاسی ایجنڈا ہے۔ اگر فوج میں کوئی اپنے ذاتی فائدے کیلئے کسی مخصوص سیاسی ایجنڈے کو پروان چڑھاتا ہے تو خود احتسابی کا نظام حرکت میں آجاتا ہے۔
اس بات پراتفاق ہے کہ فوج کو کسی بھی مخصوص سیاسی مفاد کے استعمال سے دور رکھا جائے گا۔ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد قومی سلامتی کے معاملات سے جڑا ہے۔ داخلی سلامتی اور دہشت گردی کے خلاف کئے گئے اقدامات کا احاطہ کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج قومی فوج ہے جس کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں اور نہ کسی سیاسی جماعت کی حمایت ہے نہ مخالف ہے۔ فوج میں کوئی شخص اپنے ذاتی مفاد کےلئے کام کرے یا اپنے ذاتی فائدے کےلئے مخصوص سیاسی ایجنڈے کو پروان چڑھائے تو فوج کا خوداحتسابی کا نظام حرکت میں آتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کیس اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ فوج دیگر اداروں سے بھی توقع کرتی ہے کہ ذاتی اور سیاسی مقاصد کیلئے کوئی بھی اپنے منصب کو استعمال کرتا ہے تو اس کو بھی جوابدہ کریں گے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پاک فوج میں خود احتسابی کا نظام ایک شفاف عمل ہے۔ پاک فوج خود احتسابی کے عمل پر یقین رکھتی ہے۔ خود احتسابی کا نظام الزامات کی بجائے ٹھوس شواہد پر کام کرتا ہے۔ امید ہے باقی ادارے بھی خود احتسابی کا عمل کریں گے۔ قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ محفوظ پاکستان ہی مضبوط پاکستان کی ضمانت ہے۔انہوں نے کہا کہ فوج نے اپنے دفاعی اخراجات میں کمی کی ہے جب کہ ایک 100 ارب روپے فوج نے ڈیوٹیز اور ٹیکسز کی مد میں جمع کرائے ہیں۔
Comments