Social

اپوزیشن کا حصہ ہیں، آئین و جمہوریت سے متصادم قانون سازی کی حمایت نہیں کریں گے، فضل الرحمان

اسلام آباد (نیوزڈیسک) جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی قانون سازی کا حصہ بننے سے انکار کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وفاقی وزیر سینئر سیاستدان محمدعلی درانی نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، اس دوران ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور باہمی امور پر اظہار خیال کیا گیا۔ اس موقع پر سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ حکومت آئین اور جمہوریت سے متصادم قانون سازی میں اپوزیشن کی کسی بھی جماعت کی حمایت نہیں لے سکے گی، حکومتی وجود اور اس کے اقدامات عوام کے مفادات سے متصادم ہیں، ایسی حکومت کے ساتھ جانے کا مطلب عوام کے غیض و غضب کو دعوت دینے کے مترادف ہے، جے یو آئی ف اپوزیشن کا حصہ ہے اور رہے گی، عوام کا دیا اقتدار چاہیئے لیکن آئندہ کسی کو مینڈیٹ چوری نہیں کرنے دیں گے۔

مولانا فضل الرحمان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت نے سپریم کورٹ ایکٹ 1997ء میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا ہے، اس بل کا مقصد سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد میں اضافہ ہے اسی لیے بل میں ججز کی تعداد 17سے بڑھا کر 23 کرنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ ترمیم کے لیے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے اپنی حکمت عملی کے تحت حکومتی اتحاد کے نمبر گیم پورے ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ اہم قانون سازی اور ترامیم کے حوالے سے ایوان صدر اور وزیر اعظم ہاؤس متحرک دکھائی دیئے، حکومتی اتحادی جماعتوں کے اراکین کو عشائیے کی دعوت دی گئی، وزیراعظم شہباز شریف کے عشائیے میں مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم، بلوچستان عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور ضیاء لیگ کے اراکین شریک ہوئے، وزیراعظم نے ارکان پارلیمنٹ کو اسلام آباد میں رہنے کی ہدایت کی اور موجودہ صورتحال پر اراکین پارلیمنٹ کو آن بورڈ لیا۔
اسی طرح صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھی پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم اور دیگر اتحادیوں کو عشائیے کی دعوت دی، صدر مملکت کے عشائیے میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ق، استحکام پاکستان پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے اراکین نے شرکت کی، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر، آزاد سینیٹر انوار الحق کاکڑ، مسلم لیگ ق کے وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین، آئی پی پی کے سربراہ عبد العلیم خان اور اے این پی کے صدر سینیٹر ایمل ولی خان بھی مشاورتی اجلاس میں شریک ہوئے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv