اسلام آباد (نیوزڈیسک) آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے حوالے سے پاکستان کی معیشت کی بہتری کیلئے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ میڈیا کے مطابق آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کمیونیکیشن جولی کوزیک نے واشنگٹن نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 25ستمبر کو ہوگا، آئی ایم ایف 25ستمبر کو پاکستان کیلئے قرض پروگرام کی منظوری دے سکتا ہے،پاکستان کے ساتھ قرض پروگرام کیلئے مذاکرات جولائی میں مکمل ہوگئے تھے۔
جولی کوزیک نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں 7 ارب ڈالر کے نئے قرض پروگرام پر بات چیت ہوئی تھی۔دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے حوالے سے ہمارے دوست اور برادر ممالک نے بھرپور ساتھ دیا ہے، دوست اور برادر ممالک کے ساتھ ہمارا چولی دامن کا ساتھ ہے۔
جو کچھ کیا ہے وہ ایک بھائی بھائی کیلئے دوست دوست کیلئے کرتا ہے۔
معاملات اس طرح نہیں چل سکتے، ہمیں قرضوں سے جان چھڑانی ہوگی اور پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا، ہم ایک نیوکلیئر طاقت ہیں اگر قرض کی درخواست کریں گے تو عزت میں کمی ہوتی ہے۔ دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے اپریل 2020 کے بعد سب سے زیادہ کمی کرتے ہوئے اہم پالیسی ریٹ کو 200 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) کم کرکے 17.5 فیصد کردیا ہے جو کہ افراط زر میں کمی اور تیل کی عالمی قیمتوں کے درمیان ہے۔
جمعرات کو اپنے اجلاس میں ایم پی سی نے پالیسی ریٹ کو 200 بی پی ایس کم کرکے 17.5 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا اطلاق 13 ستمبر 2024 سے ہوگا۔بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران ہیڈ لائن اور بنیادی افراط زر دونوں میں ہی تیزی سے کمی آئی ہے۔ افراط زر میں کمی کی رفتار کمیٹی کی سابقہ توقعات سے کچھ زیادہ ہے جس کی بنیادی وجہ توانائی کی قیمتوں میں منصوبہ بند اضافے پر عمل درآمد میں تاخیر اور تیل اور خوراک کی عالمی قیمتوں میں سازگار اتار چڑھاؤ ہے۔ جون میں 150 بی پی ایس کی کمی اور جولائی کے آخر میں مزید 100 بی پی ایس کی کمی کے بعد اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں یہ مسلسل تیسری کمی ہے۔
Comments