Social

ممکنہ عدالتی اصلاحات ترمیم،قاضی فائز عیسیٰ کے 2027ءتک چیف جسٹس رہنے کا امکان

لاہور(نیوزڈیسک) حکومت کی جانب سے ممکنہ طور پر عدالتی اصلاحات آئینی ترمیم کے نتیجے میں موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے 2027ءتک بطور چیف جسٹس قائم رہنے کا امکان،ممکنہ حکومتی آئینی ترمیم میں سپریم کورٹ کے تمام ججز کی ریٹائرمنٹ کی مدت 65برس سے بڑھا کر68برس کئے جانے کاامکان ہے،قومی اسمبلی اور سینیٹ سے حکومتی آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد قاضی فائز عیسیٰ 26اکتوبر 2027ءتک بطور چیف جسٹس قائم رہیں گے جبکہ جسٹس منصور علی شاہ 27نومبر 2030ءتک سپریم کورٹ میں بطور جج تعینات رہیں گے۔
دنیا نیوز کے مطابق ممکنہ آئینی ترمیم منظور ہونے کی صورت میں سپریم کورٹ کے جسٹس منیب اختر 13 دسمبر 2031، جسٹس یحییٰ آفریدی 22 جنوری 2033 تک بطور جج فرائض سرانجام دے سکیں گے اسی طرح جسٹس امین الدین خان 30 نومبر 2028اور جسٹس جمال خان مندوخیل 10 نومبر 2029 تک کام جاری رکھ سکیں گے جبکہ جسٹس محمد علی مظہر 4 اکتوبر 2032 اور جسٹس عائشہ ملک 2 جون 2034 تک بطور جج قائم رہیں گی اورجسٹس اطہر من اللہ 12 دسمبر 2029 جبکہ جسٹس حسن اظہر رضوی یکم فروری 2030 تک بطور جج فرائض انجام دے سکیں گے ۔

اسی طرح سپریم کورٹ کے جج جسٹس شاہد وحید 24 دسمبر 2034 اور جسٹس مسرت ہلالی 7 اگست 2029 تک بطور جج سپریم کورٹ میں تعینات رہیں گی جبکہ جسٹس عرفان سعادت خان 6 فروری 2031 جبکہ جسٹس نعیم اختر افغان 28 جون 2031 تک بطور جج قائم رہیں گے۔جسٹس ملک شہزاد احمد 24 مارچ 2031 اور جسٹس عقیل احمد عباسی 15 جون 2031 تک بطور جج قائم رہیں گے، سپریم کورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن ممکنہ آئینی ترمیم کے نتیجے میں 11 مارچ 2033 کو ریٹائر ہوں گے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے ججز سے متعلق آئینی ترامیم کا بل آج پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ اس حوالے سے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اہم اجلاس آج طلب کئے گئے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور وفاقی اداروں میں ہفتے کو چھٹی ہوتی ہے لیکن اس دفعہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس ہفتے کو بھی طلب کر لئے گئے ہیں۔اس حوالے سے سیاسی ماہرین کا کہناہے کہ ہفتے کو اجلاس بلانے کا مقصد کچھ اہم قوانین منظور کرواناہے جبکہ وزیرقانون کا کہناہے کہ حکومت کل کوئی آئینی ترمیم نہیں لا رہی ہے۔
یہ بھی بتایاگیا ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس آج دوپہر تین بجے طلب کیا گیا ہے جبکہ 6 نکاتی ایجنڈا بھی جاری کر دیا گیا ہے ، حکومت کی جانب سے اتحادی ارکان قومی اسمبلی و سینیٹرز کو اجلاسوں میں حاضری یقینی بنانے کے پیغامات بھجوا دیئے گئے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کیلئے باضابطہ طور پر جاری کئے گئے ایجنڈے میں ترمیم کا کوئی ذکر شامل نہیں ہے لیکن اس طرح کی چیزیں عام طور پر ایک ضمنی ایجنڈے کے حصے کے طور پر ایوان کے سامنے رکھی جاتی ہیں۔سینیٹر اسحاق ڈار کے چیمبر سے سینیٹرز کو مطلع کردیا گیا تاہم حکومت کی جانب سے تاحال اتحادی ارکان کو قانون سازی کی نوعیت سے آگاہ نہیں کیا گیا۔ اہم حلقوں کے جے یو آئی ف کے ارکان پارلیمنٹ سے بھی رابطے ہوچکے ہیں۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv