Social

1997 میں ہمارے بنائے گئے ایک قانون کو سپریم کورٹ کالعدم قرار نہ دیتی تو ہم پھانسی چڑھ جاتے، شاہد خاقان عباسی

لاہور (نیوزڈیسک) شاہد خاقان عباسی نے انکشاف کیا ہے کہ 1997 میں ہمارے بنائے گئے ایک قانون کو سپریم کورٹ کالعدم قرار نہ دیتی تو ہم پھانسی چڑھ جاتے۔ تفصیلات کے مطابق حکومتی اتحاد کی مجوزہ آئینی ترامیم پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں شاہد خاقان عباسی نے انکشاف کیا ہے کہ حکیم سعید کے قتل کے بعد ہم نے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے ایک قانون بنایا تھا جسے سپریم کورٹ نے سٹرائیک ڈاؤن کر دیا تھا وہ قانون اگر ہوتا تو طیارہ سازش کیس میں ہم پھانسی لگ جاتے۔
تب پارلیمان غلط تھی سپریم کورٹ صحیح تھی، اندھا قانون کالا قانون غلط ہوتا ہے۔ اس سے قبل اپنے ایک اور بیان میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چیف جسٹس کی توسیع کا معاملہ قاضی فائز عیسٰی کا امتحان ہے۔

میں ان کی ماضی میں کافی عزت کرتا رہا ہوں تاہم اب انہیں فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ عزت چاہتے ہیں کا توسیع۔ اگر جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے توسیع لی تو پھر ان کی عزت نہیں رہے گی۔

ملک کی بدقسمتی ہے کہ نام نہاد جمہوری حکومت کے ہوتے ہوئے ایسے قانون بنائے جارہے جو مارشل لاء کے بدترین دور میں بھی نہیں تھے۔ بدنصیبی ہے آج نہ جمہوریت ، عوام اور نہ ملکی مشکلات کی بات کی جارہی ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت اب سپریم کورٹ سے تصادم کی راہ پر چل پڑی ہے، آئینی ترمیم میں جو باتیں ہیں وہ خوفناک ہیں، چیف جسٹس ایکسٹینشن سے انکار کرکے تاریخ میں اپنا نام لکھوا سکتے ہیں، حکومت جس طرف جارہی ہے وہ تباہی اور بگاڑ کا راستہ ہے، آج اسلام آباد میں جمہوریت نہیں آمریت ہے، تمام ارکان اسمبلی ایک ایس ایچ او کی مار ہیں۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv