اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاکستان تحریک انصاف نے مخصوص نشستوں کے کیس میں مزید وضاحت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کر دی گئی جس میں الیکشن کمیشن کے ممکنہ فیصلے پرحکم امتناع کی بھی استدعا کی گئی ہے ،عدالت واضح کرے کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا اطلاق 12 جولائی کے آرڈر پر نہیں،پی ٹی آئی نے درخواست میں موقف اختیارکیا کہ الیکشن کمیشن کوسپیکر کے خط پر عدالت وضاحت کرے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ معاملے کے زیر التوا ہونے تک الیکشن کمیشن کو کسی بھی جماعت کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے سے روکا جائے اور عدالت ان تمام پہلووں کی وضاحت جاری کرے۔درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عدالت قرار دے کہ قومی اسمبلی کے سپیکر کے خط کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں۔
درخواست میں یہ موقف بھی اختیار کیاگیا ہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے سپیکروں کے خطوط الیکشن کمیشن کی جانب سے نظر انداز کئے جانے چاہئیں۔
14 ستمبر کے وضاحتی حکم نامے کی روشنی میں الیکشن کمیشن 12 جولائی کے مختصر فیصلے پر عملدرآمد کا پابند ہے۔خیال رہے کہ چند روز قبل سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ کے تحت مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کیلئے الیکشن کمیشن کو خط لکھا تھا۔سپیکر قومی اسمبلی نے اپنے خط میں سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کے فیصلے کا حوالہ بھی دیاتھا۔
سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ کے تحت مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔خط کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن ایکٹ میں تبدیلی ہوچکی تھی جس کا اطلاق ماضی سے ہوتا ہے۔ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوسکتا۔خط میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایازصادق کا یہ بھی کہنا تھا کہ ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ کا اطلاق 2017 سے کیا گیا تھا۔
ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ پر عمل درآمد الیکشن کمیشن کی آئینی اور قانونی ذمہ داری تھی۔خط میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ آزاد اراکین کسی اور پارٹی میں شمولیت کی، وہ آزاد اراکین جو ایک سیاسی جماعت کا حصہ بن گئے انہیں پارٹی تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔سپیکر ایاز صادق نے خط کی کاپی چیف الیکشن کمشنر اور تمام ممبران کو بھجوادی تھی۔
Comments