Social

تحریک انصاف لاہور میں شہر سے24کلومیٹردور کاہنہ میں سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرئے گی .برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ

لاہور/اسلام آباد(نیوزڈیسک) تحریک انصاف کو لاہور میں شہر سے24کلومیٹردور کاہنہ میں جلسہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے تحریک انصاف نے لاہور مینار پاکستان پر جلسہ کی اجازت مانگی تھی تاہم ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے لاہور قصور روڈ پر واقع شہر کے نواحی علاقے کاہنہ میں جلسے کی اجازت دی گئی ہے. یہ پہلا موقع ہے کہ کسی سیاسی جماعت کو مینار پاکستان کے متبادل کاہنہ میں ضلعی انتظامیہ نے جلسے کی اجازت دی ہے یہ کسی بھی سیاسی جماعت کا کاہنہ میں اپنی نوعیت کا پہلا جلسہ ہوگا لاہور میں عام طور پر جلسوں کے مشہور مقامات مینار پاکستان، ناصر باغ اور موچی دروازہ ہیں.

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے راہنما اشتیاق اے خان نے کہاکہ ہم علی امین کی طرف سے ذمہ داری نہیں لے سکتے ہیں وہ کوئی معافی مانگیں‘ ان کی اپنی مرضی ہے‘ جو بہتر ہوگا وہ اپنی تقریر کریں گے تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ آئین کے دائرے میں رہ کر جلسہ کریں گے نہ کوئی توڑ پھوڑ ہو گی اور نہ کوئی ایسی بات ہو گی جو قانون کے خلاف ہو.
لاہور ہائیکورٹ کے تین رکنی بینچ نے کل تحریک انصاف کی سابق رکن قومی اسمبلی عالیہ حمزہ کی درخواست پر ڈپٹی کمشنر لاہور کو ہدایت کی تھی کہ وہ شام پانچ بجے تک جلسے کی اجازت دینے کی درخواست پر فیصلہ کریں جس کے بعدڈپٹی کمشنر لاہور نے انتہائی کڑی شرائط کے ساتھ جلسہ کی اجازت دینے کے احکامات دیئے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے عائد شرائط میں سابق وزیراعظم عمران خان اور تحریک انصاف کے دیگر اسیر راہنماﺅں کا نام لیے بغیر انتظامیہ نے یہ شرط عائد کی ہے کہ جلسے میں کسی مفرور یا سزا یافتہ کی آڈیو اور ویڈیو پیغام نشر نہ کی جائے.
تحریک انصاف سے کہا گیا ہے کہ وہ پنے فوکل پرسز مقرر کرے تا کہ وہ سپرنٹنڈنٹ پولیس اور سپرنٹنڈنٹ پولیس ٹریفک کے ساتھ رابطے میں رہیںجلسے کے منتظمین کو پابند کیا گیا ہے کہ سکیورٹی کی ذمہ داری پی ٹی آئی قیادت کی ہو گی بچوں اور خواتین کے ساتھ ساتھ سٹیج کے لیے سکیورٹی انتظامات بھی پی ٹی آئی قیادت دیکھے گی ڈپٹی کمشنر لاہور نے یہ بھی ہدایت کی کہ تحریک انصاف کے جلسے میں افغان پرچم نہیں لہرایا جائے گاجلسے میں ان افراد کو سٹیج پر بات کرنے کی اجازت نہیں ہوگی جو 8 ستمبر جلسے میں بیانات دینے کے بعد مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں اس کے علاوہ کسی مفرور کو جلسے میں شامل ہونے کی اجازت نہیں ہو گی.
جلسے میں کوئی ریاست مخالف اور اداروں کے خلاف نفرت انگیز بات نہیں کی جائے ڈپٹی کمشنر لاہور نے ہدایت کی کہ جلسہ گاہ کے لیے ساونڈ سسٹم کے لیے پنجاب ساﺅنڈ سسٹم آرڈیننس 2015 کا اطلاق ہوگا اور ساتھ ساﺅنڈ سسٹم کی آواز جلسہ گاہ سے باہر نہیں جائے گاڑی پر جلسے کا اعلان کرنے پر پابندی ہوگی اور جلسے کے لیے وال چاکنگ بھی نہیں کی جا سکتی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جلسہ کے لیے مجموعی طور پر 43 شرائط عائد کی گئی ہیںشرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ کسی کو بھی زبردستی اپنا کاروبار بند کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا، کسی کو بھی ڈنڈے لے کر جلسے کے مقام پر داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی جب کہ اسلحے کی نمائش سختی سے منع ہوگی اور آتش بازی کا استعمال نہیں کیا جائے گا.
نوٹیفکیشن کے مطابق منتظمین ضلعی پولیس کے ساتھ لاہور رنگ روڈ اور کاہنہ میں خاردار تار نصب کریں گے اور جلسے کے گرد بیرونی دیوار پر خاردار تار اور ٹینٹ نصب کریں گے نوٹیفکیشن میں یہ کہا گیا ہے کہ جلسے کے احاطے اور اردگرد کا سیکورٹی انتظام منتظمین کی ذمہ داری ہوگی اور کسی بھی ناگہانی واقعے کی صورت میں منتظمین کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا.
دوسری جانب لاہور جلسے میں شرکت کے لیے تحریک انصاف کے کارکن پشاور سے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور قافلہ کی قیادت روانہ ہوئے ہیں اور خیبر پختونخوا سے درجنوں فائر بریگیڈ ریسکیو کی درجنوں ایمبولینسز، گاڑیاں، کرین اور ایکسویٹر انبار انٹر چینج کے مقام استقبالیہ کیمپ پہنچا دی گئی ہیں. لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کے سلسلہ میں اوریگا سینٹر گلبرگ کے تاجروں نے گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کیا پختون دکانداروں نے الزام لگایا کہ انہیں تحریک انصاف کے حامی سمجھ کر گرفتار کیا جارہا ہے تاجروں نے اوریگا سینٹر کے باہر مین بلیوارڈ بلاک کر کے احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ تاجروں کو فوری طور پر رہا کیا جائے ورنہ وہ دوبارہ احتجاجی دھرنا دیں گے.
اطلاعات کے مطابق لاہور جلسے میں شرکت کے لیے آنے والے قافلوں کو روکنے کیلئے چچھ انٹرچینج کے مقام پر موٹر وے بلاک کردیا گیا بھاری گاڑیوں کی جانے پر پابندی چھوٹی گاڑیوں کو انٹرچینج پر اتارا جارہا ہے یاد رہے کہ گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہاتھا کہ جلسے سے روکا گیا تو مینار پاکستان پر پوری قوم احتجاج کرے گی .
عمران خان نے کہا تھا کہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں 21 ستمبر کو ہونے والا جلسہ آر یا پار ہے پوری پارٹی کو کہہ دیا ہے کہ حکمران جو مرضی کرلیں وہ باہر نکلیں، جلسے سے اگر روکا تو جیلیں بھر دیں گے گزشتہ روز یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ لاہور میں 21 ستمبر کو پی ٹی آئی کے جلسے سے قبل راہنماﺅں اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈاﺅن شروع کردیا گیا اور پولیس نے پی ٹی آئی کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا پولیس نے راہنماﺅں اور کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کے لیے لاہور میں غازی آباد، شاہدرہ، ہربنس پورہ، ڈیفنس اور دیگر علاقوں میں چھاپے مارے.


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv