Social

عمران خان کی ممکنہ ملٹری حراست و ٹرائل روکنے کی درخواست نمٹادی گئی، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (نیوزڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان کی ممکنہ ملٹری حراست و ٹرائل روکنے کی درخواست نمٹا دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سابق وزیراعظم عمران خان کی ممکنہ ملٹری ٹرائل روکنے کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی، عدالت نے وفاقی حکومت سے اس سلسلے میں جواب طلب کیا۔
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو بتایا کہ ’بانی پی ٹی آئی کے ملٹری ٹرائل کا فی الحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا، اگر ایسا کوئی فیصلہ ہوا تو قانونی طریقہ کار اپنایا جائے گا، ملٹری ٹرائل کا فیصلہ ہوا تو پروسیجر پورا کیا جائے گا جس کے تحت پہلے سی آر پی سی کی سیکشن 549 کے تحت سول مجسٹریٹ کے پاس درخواست جائے گی‘، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے اس بیان پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی درخواست نمٹا دی۔

گزشتہ سماعت پر عدالت نے حکومتی وکیل سے استفسار کیا تھا کہ ’ملٹری حراست میں دینا ہو تو طریقہ کیا ہوتا ہے، سیاست دانوں اور فوجی افسر کے بیانات کی خبریں ریکارڈ پر لائے گئے ہیں، اگر بیانات کسی افسر کی طرف سے آئیں تو وہ سنجیدہ ہیں، اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ’وزارتِ دفاع کے پاس آج دن تک ملٹری حراست و ٹرائل کی کوئی اطلاع نہیں، وزارتِ دفاع کی طرف سے بیان دے رہا ہوں کہ ایسی کوئی چیز ابھی نہیں آئی، اگر کوئی درخواست آتی ہے تو پھر بھی قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ ’اگر تو ملٹری ٹرائل سے پہلے بانی پی ٹی آئی کو نوٹس دیا جاتا ہے تو پھر یہ کیس نمٹا دیتے ہیں، اگر آپ کہتے ہیں کہ بغیر نوٹس آسمانی بجلی کی طرح آنا ہے تو پھر ایسے نہیں ہو گا، نیب کے قانون کو سپریم کورٹ نے ڈریکونین قرار دیا لیکن اس میں بھی طریقہ کار موجود ہے، طریقہ کار یہ ہے کہ پہلے سول عدالت چارج فریم کرے گی، ٹرائل عدالت اگر کہے کیس ملٹری کورٹ کو بھیجنا ہے تو پھر نوٹس دے کر بھیجا جا سکتا ہے‘۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے قرار دیا کہ ’حکومت کی طرف سے کوئی واضح جواب نہیں آ رہا، میں آپ کو وقت دیتا ہوں، اس متعلق ہدایات لے کر آ جائیں، جب ہم پوچھتے تھے رات تک سماعتیں کیوں ہوتی رہیں تو وہ کہتے تھے بس اسے چھوڑ دیں، کورٹ مارشل کا طریقہ کار کیا ہوتا ہے، میں نے 50 سے زیادہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کنڈکٹ کیے ہیں، کوئی شخص آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کا کورٹ مارشل ہوتا ہے، کسی سویلین شخص کا ملٹری ٹرائل ہوگا یہ طے کرنے کیلئے کیا طریقہ کار ہوتا ہے۔
اس موقع پر نمائندہ وزارتِ دفاع نے کہا کہ ’آرمی ایکٹ ایک اسپیشل قانون ہے، سیکشن 2 ون ڈی کے تحت سویلین کا بھی ملٹری ٹرائل ہو سکتا ہے‘، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ’عمران خان کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہوگا یا نہیں، اس حوالے سے آئندہ سماعت پر واضح مؤقف دیں‘، اس کے ساتھ ہی اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے ملٹری حراست و ٹرائل سے متعلق وفاقی حکومت سے واضح بیان طلب کیا تھا۔

گزشتہ سماعت پر عدالت نے حکومتی وکیل سے استفسار کیا تھا کہ ’ملٹری حراست میں دینا ہو تو طریقہ کیا ہوتا ہے، سیاست دانوں اور فوجی افسر کے بیانات کی خبریں ریکارڈ پر لائے گئے ہیں، اگر بیانات کسی افسر کی طرف سے آئیں تو وہ سنجیدہ ہیں‘، اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ’وزارتِ دفاع کے پاس آج دن تک ملٹری حراست و ٹرائل کی کوئی اطلاع نہیں، وزارتِ دفاع کی طرف سے بیان دے رہا ہوں کہ ایسی کوئی چیز ابھی نہیں آئی، اگر کوئی درخواست آتی ہے تو پھر بھی قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی‘۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ ’اگر تو ملٹری ٹرائل سے پہلے بانی پی ٹی آئی کو نوٹس دیا جاتا ہے تو پھر یہ کیس نمٹا دیتے ہیں، اگر آپ کہتے ہیں کہ بغیر نوٹس آسمانی بجلی کی طرح آنا ہے تو پھر ایسے نہیں ہو گا، نیب کے قانون کو سپریم کورٹ نے ڈریکونین قرار دیا لیکن اس میں بھی طریقہ کار موجود ہے، طریقہ کار یہ ہے کہ پہلے سول عدالت چارج فریم کرے گی، ٹرائل عدالت اگر کہے کیس ملٹری کورٹ کو بھیجنا ہے تو پھر نوٹس دے کر بھیجا جا سکتا ہے‘۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے قرار دیا کہ ’حکومت کی طرف سے کوئی واضح جواب نہیں آ رہا، میں آپ کو وقت دیتا ہوں، اس متعلق ہدایات لے کر آ جائیں، جب ہم پوچھتے تھے رات تک سماعتیں کیوں ہوتی رہیں تو وہ کہتے تھے بس اسے چھوڑ دیں، کورٹ مارشل کا طریقہ کار کیا ہوتا ہے- میں نے 50 سے زیادہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کنڈکٹ کیے ہیں، کوئی شخص آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کا کورٹ مارشل ہوتا ہے، کسی سویلین شخص کا ملٹری ٹرائل ہوگا یہ طے کرنے کیلئے کیا طریقہ کار ہوتا ہے۔
اس موقع پر نمائندہ وزارتِ دفاع نے کہا کہ ’آرمی ایکٹ ایک اسپیشل قانون ہے، سیکشن 2 ون ڈی کے تحت سویلین کا بھی ملٹری ٹرائل ہو سکتا ہے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہوگا یا نہیں، اس حوالے سے آئندہ سماعت پر واضح مؤقف دیں، اس کے ساتھ ہی اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے ملٹری حراست و ٹرائل سے متعلق وفاقی حکومت سے واضح بیان طلب کیا تھا۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv