Social

آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر

اسلام آباد(نیوزڈیسک) آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر کردیا گیا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ 30 ستمبر کو سماعت کرے گا،بنچ میں جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان،جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مظہر عالم میاں خیل شامل ہیں،سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر سماعت 30 ستمبر بروز پیر کو ہوگی اس حوالے سے عدالت عظمیٰ نے کاز لسٹ جاری کردی۔
سپریم کورٹ کی جاری کردہ کاز لسٹ کے مطابق نظرثانی اپیل پر سماعت پیر کو ساڑھے 11 بجے کرے گا۔واضح رہے کہ 17مئی کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے دائر صدارتی ریفرنس کا محفوظ شدہ مختصر آرڈر سناتے ہوئے قرار دیا تھا کہ منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہیں ہو گا۔

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلے میں کہا تھا کہ منحرف رکن اسمبلی کا پارٹی پالیسی کے برخلاف دیا گیا ووٹ شمار نہیں ہوگا جبکہ تاحیات نااہلی یا نااہلی کی مدت کا تعین پارلیمان کرے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کی اور فیصلہ 2 کے مقابلے میں 3 کی برتری سے سنایا گیاتھا۔آرٹیکل 63 اے کی اصل روح ہے کہ سیاسی جماعت کے کسی رکن کو انحراف نہ کرنا پڑے۔ آرٹیکل 63 اے کا مقصد جماعتوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ ہے۔ منحرف ارکان کی نااہلی کیلئے قانون سازی کرنا پارلیمان کا اختیار تھا۔
وقت آ گیا ہے کہ منحرف ارکان کے حوالے سے قانون سازی کی جائے۔آرٹیکل 63 اے کے صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے رائے سے منحرف رکن تاحیات نا اہلی سے بچ گئے۔ مستقبل میں انحراف روکنے کا سوال عدالت نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو واپس بھجوا دیاتھا۔نحرف رکن اسمبلی کا پارٹی پالیسی کے برخلاف دیا گیا، ووٹ شمار نہیں ہو گا جبکہ تاحیات نااہلی یا نااہلی کے معیاد کا تعین پارلیمنٹ کرے۔ چیف جسٹس عمر عطابندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر نے کہا کہ منحرف رکن کا دیا گیا ووٹ شمار نہیں کیا جائے جبکہ جسٹس مظہرعالم میاں خیل اور جسٹس مندوخیل نے اختلاف کیا تھا۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv