راولپنڈی(نیوزڈیسک) راولپنڈی میں پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میں توڑ پھوڑ کے معاملے پر راولپنڈی پولیس نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور کیخلاف دہشتگردی 3مقدمات درج کر لئے جبکہ پی ٹی آئی کے 250سے زائد رہنماﺅں و کارکنوں کیخلاف بھی دہشتگردی کے6 مقدمات درج کر لئے گئے ہیں۔
بتایاگیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کیخلاف مقدمہ تھانہ نیو ٹاون میں سب انسپکٹر عمر صدیق کی مدعیت میں درج کیا گیا۔مقدمے میں کار سرکار میں مداخلت، بلوہ، سرکاری گاڑی پر پٹرول بم سے حملہ کے الزامات شامل ہیں۔ایف آئی آر میں توڑ پھوڑ کی منصوبہ بندی کرنے کی دفعات بھی شامل ہیں۔متن کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے ساتھ ساتھ 45 رہنما و کارکن ایف آئی آر میں نامزدکئے گئے ہیں۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ ملزمان نے ٹائر و کپڑے جلا کر عوام الناس کا راستہ روکا اور مشکلات پیدا کیںجبکہ ملزمان نے جلاو گھیراو اور پتھراوبھی کیا۔ پولیس نفری نے بڑی مشکل سے اپنی جانیں بچائیں۔یہ بھی بتایاگیا ہے کہ ہفتہ کو راولپنڈی میں احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، پولیس پر حملہ کرنے اور دفعہ 144کی خلاف ورزی کرنے پر پی ٹی آئی کارکنوں اور رہنماﺅں کے خلاف تھانہ وارث خان، تھانہ نیوٹاﺅن، تھانہ آر اے بازار، تھانہ سول لائنز میں ایک ایک جبکہ تھانہ سٹی میں 2 مقدمات پولیس کی مدعیت میں درج کئے گئے۔
تھانہ سٹی ایس ایچ او ملک خالد یار کا کہناہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران احمد خان نیازی نے اڈیالہ جیل سے اپنے لیڈران و کارکنان کو لیاقت باغ راولپنڈی میں احتجاج کی کال دے رکھی تھی جس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے بھی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ بھرپور شرکت کا اعلان کر رکھا تھا حالانکہ حکومت پنجاب نے دفعہ 144کا نفاذ کر رکھا تھا۔
پولیس حکام کے مطابق پولیس نے پانچ ملزمان کو موقع سے گرفتار کیا۔ گرفتار ہونے والوں میں خلیل، عمران، صداقت، یٰسین اور طاہر شامل ہیں۔ ملزم طاہر کے قبضے سے پولیس نے پٹرول کی بوتل بھی برآمد کی۔دریں اثناءمقدمے میں سمابیہ طاہر، ایم پی اے اسد عباس، اعجاز خان، عامر مغل سمیت 100 سے زائد رہنماوں اور کارکنوں کو نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمے میں دہشت گردی، اقدام قتل، توڑ پھوڑ اور کار سرکار میں مداخلت کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق پی ٹی آئی رہنماوں اور کارکنوں نے حکومت مخالف نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھراو کیا اور آہنی راڈوں سے حملہ کیا۔ ایس پی راول کی گاڑی سمیت پولیس بس و دیگر گاڑیاں توڑی گئیں ایک پولیس اہلکار کی آنکھ شیشہ لگنے سے شدید زخمی ہوئی۔ایف آئی آر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملزمان نے سرکاری اسلحہ چھین کر ہوائی فائرنگ کی اور خوف ہراس پھیلایا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ درج کر لیا گیا جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
Comments