اسلام آباد (نیوزڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور پولیس یا کسی اور ادارے کی حراست میں نہیں ہیں، ان کو تو ہم خود ڈھونڈ رہے ہیں اور جہاں پر بھی وہ ملیں گے پولیس کی کاروائی مکمل کی جائے گی۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ علی امین گنڈاپور چھاپے سے پہلے ہی بھاگ گئے تھے، علی امین گنڈاپور کے پی ہاؤس میں نہیں ہیں، کے پی ہائوس سے ان کے بھاگتے ہوئے کی تصاویر موجود ہیں وہ خود بھاگے ہوئے ہیں، واضح کر رہا ہوں کہ وہ پولیس یا کسی اور ادارے کی حراست میں نہیں ہیں، جس وقت خیبرپختونخوا ہائوس پر چھاپہ مارا جا رہا تھا وہ مرکزی دروازے سے بھاگ گئے تھے، ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں۔
وزیرداخلہ محسن نقوی ے گزشتہ شب آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین نے پنجاب پولیس پر براہ راست فائرنگ کی، مظاہرین نے پولیس پرجو شیل مارے وہ لانگ رینج شیل تھے ، ان کا پلان ڈی چوک پر دھرنا دینے کا تھا، ان کی کوشش تھی کہ 17اکتوبر تک ڈی چوک میں رہیں اور کانفرنس خراب ہو، یہ چاہتے تھے کوئی لاش گرے لیکن وہ اس میں ناکام رہے، احتجاج کرنے والے 564 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ گرفتار افراد میں 120افغان شہریوں کو گرفتار کیا گیا، گرفتار افراد میں 11 خیبرپختونخواہ پولیس کے اہلکار ہیں، کے پی پولیس کے جو اہلکار پکڑے گئے وہ سادہ کپڑوں میں تھے،شیل مارنے والے مظاہرین تربیت یافتہ تھے، ہمارے پاس تصاویر آگئی ہیں، ایک آدھ دن میں ان کو ٹریس کرلیں گے، اعلیٰ سطح کی تحقیقات شروع کردی ہیں، وزیراعظم کو رپورٹ پیش کی جائے گی،وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ سمیت کوئی بھی ملوث ہوا سخت کاروائی کریں گے، ایف آئی آرز وکلاء سے قانونی رائے لے کر درج کررہے ہیں۔
Comments