اسلام آباد (نیوزڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر سیکریٹری داخلہ و سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو نوٹس جاری کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات پر پابندی کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست پر سماعت کی، ابتدائی سماعت کے بعد جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سیکریٹری داخلہ اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو نوٹس کیا۔
دوران سماعت جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیئے کہ ’اس کیس میں دیئے گئے عدالتی آرڈر کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی، ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے ایس او پیز بنانے کی ڈائریکشن دی تھی، اگر خلاف ورزی ہوئی ہے تو توہینِ عدالت کی درخواست اُس بینچ میں ہوگی، تاہم میرے خیال میں یہ توہینِ عدالت کی درخواست اس کیس میں نہیں بنتی، میں نوٹس جاری کر دیتی ہوں لیکن میں مطمئن نہیں ہوں‘۔
بتایا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود اڈیالہ جیل میں وکلاء کی ملاقات نہ کرانے پر سیکریٹری داخلہ اور سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست دائر کی گئی ہے، اس سلسلے میں پی ٹی آئی کے وکیل انتظار حسین پنجوتھہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی، درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملاقاتوں پر پابندی ایسے وقت میں لگائی گئی جب عمران خان کے خلاف نئے مقدمات درج کیے جا چکے ہیں، فریقین کا کنڈکٹ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے اور دانستہ طور پر عدالتی آرڈر کی خلاف ورزی کی گئی، اس لیے توہینِ عدالت کی کارروائی کی جائے۔
واضح رہے کہ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سکیورٹی وجوہات کی بنا پر تمام ملاقاتوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے، پنجاب حکومت نے اڈیالہ جیل میں 18 اکتوبر تک ہر قسم کی ملاقات پر پابندی عائد کی ہے، اس دوران بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے پارٹی رہنماؤں، وکلاء اور فیملی کی ملاقات پر بھی پابندی ہوگی، اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر پابندی سکیورٹی وجوہات کے باعث لگائی گئی، ملاقاتوں پر پابندی کا یہ فیصلہ پنجاب حکومت نے کیا، جس کے تحت اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر پابندی کا اطلاق عام قیدیوں پر بھی ہوگا، علاوہ ازیں اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سلسلے میں جڑواں شہروں میں سکیورٹی سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
Comments