لندن (نیوزڈیسک) لندن میں پاکستانی نژاد بچی سارہ شریف قتل کیس کی سماعت کا باقاعدہ آغاز ہوگیا جہاں اولڈ بیلی کی عدالت کو بتایا گیا کہ مقتولہ کے والد نے پولیس کو فون کال میں قتل کا اعتراف کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دوران استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ 10 سالہ سارہ شریف کے والد عرفان شریف نے پاکستان سے پولیس کو فون کیا اور اعتراف کیا کہ ’اس نے سارہ کو ان کے سرے کے گھر میں قتل کیا‘، عرفان شریف نے یہ اعتراف 8 منٹ کی کال میں گزشتہ سال 10 اگست کو ان کے اہل خانہ کی پرواز کے اسلام آباد میں لینڈنگ کے تقریبا ایک گھنٹے بعد کیا، تاہم 42 سالہ عرفان شریف، سارہ کی سوتیلی ماں 30 سالہ بینش بتول اور اس کے چچا فیصل ملک نے بچی کے قتل میں ملوث سے انکار کیا۔
سماعت کے دوران پراسیکیوٹر بل ایملن جونز کیوسی نے دعویٰ کیا کہ ’سارہ کی موت کی ذمہ دار بینش بتول ہیں، سارہ طویل مدت تک پرتشدد حملوں کا شکار رہی، سارہ کے جسم پر تشدد کے نمایاں نشانات پائے گئے، جسم پر استری کے نشان اور کئی ہڈیاں بھی ٹوٹی تھیں، سارہ کو پسلیوں، کندھے کے بلیڈ، انگلیوں اور ریڑھ کی ہڈی میں 11 علیحدہ فریکچر کے ساتھ ساتھ دماغی تکلیف دہ چوٹ کے نشانات کا بھی سامنا کرنا پڑا، دانتوں کے کاٹنے کے نشانات بھی موجود تھے، پولیس نے بیان دیا سوتیلی ماں بینش بتول نے اپنے دانتوں کے نمونے دینے سے انکار کیا، یہ کیس اتنا سادہ نہیں‘۔
یاد رہے کہ سارہ شریف کی لاش گزشتہ سال 10 اگست کو برطانیہ میں ووکنگ کے علاقے میں ایک گھر سے ملی، جس سے ایک ہی دن قبل ان کے اہل خانہ پاکستان روانہ ہو ئے تھے، سارہ کے والد عرفان شریف، ان کی اہلیہ بینش بتول اور عرفان کے بھائی فیصل ملک پولیس کو اس وقت سے مطلوب تھے۔ بعد ازاں گزشتہ سال ستمبر میں برطانیہ میں بچی کے قتل کے الزام میں والد، سوتیلی ماں اور چچا کو گرفتار کرنے کے بعد مقامی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا، ملزمان سارہ شریف کی لاش برآمد ہونے سے قبل پاکستان پہنچ گئے تھے جن کو دبئی سے گرفتار کرنے کے بعد برطانیہ کی عدالت میں پیش کیا گیا جن کو عدالت نے ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
Comments