لاہور (نیوزڈیسک) پنجاب کالج میں سکیورٹی گارڈ کی مبینہ زیادتی کے معاملے پر اہلخانہ نے طالبہ سے زیادتی کی تردید کردی۔ اے ایس پی شہر بانو نقوی کے ہمراہ اپنے بیان میں بچی کے اہل خانہ نے کہا کہ واقعے سے متعلق سوشل میڈیا پر کافی ویڈیوز وائرل ہوئی ہیں، اس میں ہماری بچی کا نام لیا جارہا ہے، ہماری بچی گھر پہ پاؤں سلپ ہونے کی وجہ سے گری جس کی وجہ سے اس کو ریڑھ کی ہڈی پر چوٹ لگی اس لیے وہ آئی سی یو میں گئی، بچی کی میڈیکل رپورٹ اور تمام متعلقہ معلومات ہم نے پولیس کو دے دی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے جب سے یہ ویڈیو زدیکھی ہیں ہمیں تو خود اس سے پریشانی ہوئی کہ اس معاملے میں ہماری بچی کا نام لیا جارہا ہے حالاں کہ ہماری بچی گھر پہ ہے، اس کے ساتھ ایسا کوئی معاملہ نہیں ہوا۔
ایس ڈی پی او ڈیفنس لاہور اے ایس پی شہر بانو نقوی کا کہنا ہے کہ لاہور میں افسوسناک صورتحال سامنے آئی جس کی وجہ ڈس انفارمیشن تھی، ہمیں یہ سننے کو ملا کہ ایک نجی کالج کی طالبہ جس کے ساتھ مبینہ طور پر زیادتی کی گئی اسے نجی ہسپتال میں لے جایا گیا ہے، ہم جس سرکاری ہسپتال میں موجود ہیں ہم نے ناصرف اس ہسپتال کا ریکارڈ چیک کیا بلکہ اس نجی ہسپتال کا ریکارڈ بھی چیک کیا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ بات سامنے آئی کہ زیادتی کا شکار کسی بھی لڑکی کو اس ہسپتال میں داخل نہیں کیا گیا، دلچسپ بات یہ ہے کہ جس نجی ہسپتال کا نام لیا جا رہا ہے وہاں میڈیکولیگل کیسز ڈیل نہیں کیے جاتے بلکہ اس ہسپتال کی ایمرجنسی میں بھی ایسا کیس ڈیل نہیں کیا گیا، اس ہسپتال کی تمام منازل کو چیک کرنے کے بعد بات سامنے آتی ہے کہ مبینہ متاثرہ بچی اس نجی ہسپتال میں نہیں گئی۔
اے ایس پی شہر بانو نقوی نے کہا کہ سب کے گھروں میں مائیں، بہنیں اور بیٹیاں ہیں، ہماری آپ سے درخواست ہے محض غلط خبر کی بنیاد پر والدین کے لیے ذہنی اذیت کا سبب نہ بنیں، کسی بھی ایسے واقعے کی صورت میں پولیس خود اپنی مدعیت میں ایف آئی آر درج کرے گی مگر اس کے لیے ٹھوس شواہد اور مدعی کا موجود ہونا لازمی ہے لہذا موجودہ حالات میں والدین کا احساس کریں۔
Comments