Social

بلے کا نشان واپس لینے کے فیصلے پر نظرثانی درخواست خارج‘ حامد خان اور چیف جسٹس کے درمیان تلخی

اسلام آباد (نیوزڈیسک) سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست خارج کردی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے سماعت کی، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی تین رکنی خصوصی بینچ کا حصہ تھیں۔
بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے معاملے کی سماعت کیلئے لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی اور کہا کہ ’کیس لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے کمیٹی کو بھیجا جائے‘، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ’یہ نظرثانی کا معاملہ ہے اور ہم نے قانون کو دیکھنا ہے، نظرثانی درخواست میں عدالتی فیصلوں کی قانونی حثیت پر سوالات اٹھانے ہوتے ہیں، آپ نے اس پوائنٹ کو پہلے کیوں نہیں اٹھایا، اب آپ کیس کو چلا لیں‘۔

اس موقع پر وکیل حامد خان نے کہا کہ ’عدالت سنی اتحاد کونسل اور الیکشن کمیشن کیس کے فیصلے کا پیراگراف دیکھ لے‘، چیف جسٹس بولے کہ ’وہ فیصلہ ہم کیوں دیکھیں، یہ اور معاملہ ہے وہ الگ معاملہ ہے‘، وکیل حامد خان نے کہا کہ ’موجودہ تین رکنی بینچ کیس نہیں سن سکتا کیوں کہ سنی اتحاد کونسل کیس میں 13 رکنی بینچ فیصلہ دے چکا ہے‘، قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ ’مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی زیر التوا ہے، ہم کوئی ایسا فیصلہ نہیں دیکھیں گے جس پر نظرثانی کی اپیل زیر التوا ہے، ‘۔
وکیل حامد خان نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے مکالمہ کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ ’ایسے شخص کے سامنے دلائل نہیں دے سکتا جو ہمارے متعلق اتنا متعصب ہو، ایک ایسے بینچ کے سامنے دلائل نہیں دے سکتا جس کا سربراہ جانبدار ہو‘، قاضی فائزعیسیٰ نے استفسار کیا کہ ’میں آپ کو مجبور نہیں کر سکتا، آپ کیس چلانا چاہتے ہیں یا نہیں؟‘، تاہم حامدخان نے پھر کہا کہ ’کسی جماعت سے انتخابی نشان چھین کر بنیادی حق سے محروم کرنا خلاف آئین ہے، میں موجودہ بینچ کے سامنے دلائل دینا ہی نہیں چاہتا، کیس کے لیے نیا بینچ بنے گا تو دلائل دوں گا‘، بعد ازاں سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست خارج کر دی۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv