Social

فل کورٹ میٹنگ؛ جسٹس منصورعلی شاہ ویڈیولنک پر شریک ہوئے‘ 2 دسمبر کو اجلاس دوبارہ طلب

اسلام آباد (نیوزڈیسک) سپریم کورٹ کی جانب سے ججز کے فل کورٹ اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان اسلام آباد میں جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس آف پاکستان کی صدارت میں ایک فل کورٹ میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں تمام ججز نے شرکت کی، جسٹس سید منصور علی شاہ ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔
بتایا گیا ہے کہ یہ اجلاس سپریم کورٹ کی کارکردگی کا جائزہ لینے اور مقدمات کو نمٹانے کے لیے بلایا گیا، جس میں کیس کے بیک لاگ کو کم کرنے اور عدالتی کارکردگی کو بڑھانے کے اقدامات پر توجہ دی گئی، رجسٹرار نے موجودہ کیس لوڈ کا ایک جائزہ فراہم کیا اور مقدمات کے بروقت فیصلے کی جانب اقدامات کا خاکہ پیش کیا، انہوں نے تازہ ترین اعداد و شمار پیش کیے اور بتایا اس وقت 59 ہزار 191 مقدمات زیر التوا ہیں۔

اعلامیہ سے معلوم ہوا ہے کہ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ کے تیار کردہ کیس مینجمنٹ پلان 2023ء کا نیا منصوبہ متعارف کرایا گیا، اس منصوبے میں واضح معیارات کا تعین کرنا، تمام قسموں کے کیسوں کو مؤثر طریقے سے منظم کرنے کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال شامل ہے، کیس مینجمنٹ پلان کا جائزہ لیتے ہوئے ججز نے پلان کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے متعدد حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کیا، ماہانہ پلان میں فوجداری اور دیوانی مقدمات خصوصی دو اور تین رکنی بنچوں کو مختص کیے گئے تاکہ کیسز کے جلد از جلد حل کو یقینی بنایا جا سکے۔
اعلامیہ سے پتا چلا ہے کہ فل کورٹ اجلاس میں ججز نے نظام کی مزید بہتری کے لیے قیمتی بصیرت اور سفارشات پیش کیں، کیس لوڈ دور کرنے کے لیے اپنے عزم پر زور دیا جب کہ جسٹس سید منصور علی شاہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کرتے ہوئے اضافی تجاویز پیش کیں جن کا مقصد کیس کے بیک لاگ کو کم کرنا اور ابتدائی طور پر ایک ماہ کے لیے طریقہ کار کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے اور اس کے بعد تین ماہ اور چھ ماہ کے منصوبے شامل ہیں۔ چیف جسٹس نے تمام ججز کا شکریہ ادا کیا کہ وہ کیس مینجمنٹ پلان کو مکمل طور پر لاگو کرنے کے عزم کے ساتھ بیان کردہ اہداف کو حاصل کرنے کے عزم کے ساتھ ہیں، 2 دسمبر 2024ء کو طے شدہ فل کورٹ میٹنگ کے اگلے سیشن میں پیشرفت کا جائزہ لیا جائے گا۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv