Social

پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانیں گے. ایازصادق

اسلام آباد(نیوزڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے راہنما اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانیں گے بلکہ وہ کوئی بھی ایکشن لینے سے پہلے الیکشن کمیشن کے فیصلے کا انتظار کریں گے نجی ٹی وی سے انٹریو میں ایاز صادق نے مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے کو آئین کو دوبارہ لکھنے کے مترادف قرار دیا.
انہوں نے کہاکہ ایوان اعلیٰ عدالت کا فیصلہ تسلیم نہیں کرے گی کیوں کہ قانون اب تبدیل ہوچکا ہے اگر ہم نے عدالتوں کو سننا شروع کردیا تو ایسے بہت سے فیصلے ہیں لہذا ہم عدالتی حکم پر ایسا نہیں کریں گے بلکہ الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کا انتظار کریں گے کیوں اس حوالے سے الیکشن کمیشن ہی مجاز اتھارٹی ہے. ایاز صادق نے کہا کہ عدالتی فیصلوں سے آگاہ ہونے کے باوجود ارکان اسمبلی سے متعلق وہ الیکشن کمیشن کی ہدایات کا انتظار کرنے کو ترجیح دیں گے اسپیکر قومی اسمبلی نے انکشاف کیا کہ حکومتی بینچز کے ممبران نے ان سے رابطہ کرکے پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ لینے کی خواہش ظاہر کی تھی کیونکہ ان کے پاس نمبرز پورے تھے.
سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آئینی ترمیم کے دوران جن چار ارکان کی ووٹ کاسٹ کرنے سے متعلق پی ٹی آئی کے ارکان نے نشاندہی کی وہ چاروں ارکان الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کے مطابق آزاد امیدوار ہیں انہوں نے کہا کہ ہر جماعت کا اپنا سٹینڈ ہوتا ہے، ووٹ جس روز تھا اس روز ہم نے دیکھا کہ پیپلز پارٹی، نون لیگ، ایم کیو ایم، باپ پارٹی، ق لیگ اور مولانا صاحب نے ووٹ کیا.
ایاز صادق کے مطابق عادل بازائی جو کوئٹہ سے جیتے تھے آزاد حیثیت میں کامیاب ہوکر نون لیگ میں شامل ہوگئے لیکن عادل بازائی کمیٹی سے چیئرمین شپ مانگ رہے تھے اپوزیشن میں بیٹھ رہے تھے بجٹ سیشن میں عادل بازائی نے ووٹ نہیں کیا تھا انہوں نے ترمیم پر بھی ووٹ نہیں دیا کسی بھی پارٹی کو ترمیم کے حق میں ووٹ کرنے والوں پر اعتراض ہوگا تو ریفرنس کرسکتے ہیں.
یاد رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے دوران پی ٹی آئی نے ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے اراکین قومی اسمبلی کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان کیا تھا اورسابق سپیکر قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد قیصر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ فیصلہ کیا گیا ہے جن اراکین نے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا وہ ارکان پی ٹی آئی کا حصہ نہیں رہیں گے اس حوالے سے پہلے اسپیکر کو ایک ریفرنس بھیجا جائے گا اور پھر ان کے خلاف الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا جائے گا.
ایاز صادق نے کہا کہ پانچ اور ممبران نے بھی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا خالد مگسی نے بھی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا ترمیم پر سارے اراکین قومی اسمبلی نے مل کر مشاورت کی انہوںنے کہا کہ آئین میں موجود ہے آئین میں ترمیم کسی کورٹ میں چیلنج نہیں ہوسکتی میرا نہیں خیال یہ چیزیں کورٹ سے چیلنج ہوسکتی ہیں فرض کرلیں کہ پی ٹی آئی سب کچھ ٹیک اوور کرلیتی ہے کیا اس طرح حکومت تبدیل ہوسکتی ہے؟.
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’الزام لگایا جاتا ہے کہ اسمبلی میں ایجنسیوں کے لوگ گھوم رہے تھے جبکہ میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ اسمبلی میں کوئی ایجنسی کے لوگ نہیں ہوتے ایک اور سوال کے جوب میں ایاز صادق نے کہا کہ ایم کیوایم والے اچھے پارلیمنٹرینز ہیں، ایم کیو ایم نے دیکھا کہ ترمیم میں سب کا فائدہ ہے، وہ لوگ لیس ڈیمانڈنگ ہیں، قانون سازی میں ایم کیو ایم والے کافی اچھا کام اور محنت کرتے ہیں.
انہوں نے دعوی کیا کہ بطورسپیکر کوئی متنازع بیان نہیں دینا چاہتا، حکومت اور اپوزیشن کو بولنے کا بھرپور موقع دیا، میرے ووٹ کی ضرورت نہیں پڑی انہوں نے بتایا کہ ترمیم کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہے، امریکہ میں ججز کی تعیناتی کے لیے باقاعدہ سماعتیں ہوتی ہیں، اگر پارلیمنٹ آئین بنا سکتی ہے تو جن کو آئین کی تشریح کرنی ہے ان کی تعیناتی نہیں کرسکتی، کیا سپریم کورٹ کو اجازت ہے کہ آئین کو ری رائٹ کرلے،ایاز صادق کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو ججز کی تعیناتی کا اختیار کیوں نہیں ہونا چاہئے، یہ ایک ڈیبیٹ ہے جو چلتی رہے گی.


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv