اسلام آباد (نیوزڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کو جیل مینئول کے تحت تمام سہولیات فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کو اڈیالہ جیل میں عدالتی احکامات کے بعد فراہم کردہ سہولیات واپس لینے کے خلاف ان کی بہن نورین نیازی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے سماعت کی، عدالت کی جانب سے نوٹس جاری کیے جانے پر وزارتِ داخلہ، ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب، آئی جی جیل خانہ جات اور سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے نمائندے ریکارڈ سمیت پیش ہوئے۔ دوران سماعت ڈپٹی سپریٹنڈنٹ جیل نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بیان دیا کہ عمران خان کو جیل مینئول کے مطابق سہولیات دی جا رہی ہیں اُن کی اب فیملی اور وکلاء سے ملاقاتیں بھی دوبارہ شروع ہوگئی ہیں۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے اڈیالہ جیل حکام کو حکم دیا کہ عمران خان کو جیل مینئول کے مطابق جو جو سہولیات دی جا سکتی ہیں وہ تمام فراہم کی جائیں، جیل حکام اپنے لیے بلاوجہ پریشانی نہ بنائیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے عمران خان کو اڈیالہ جیل میں اخبار کی سہولت فراہم کرنے اور بیٹوں سے برطانیہ میں ٹیلی فون پر بات کرانے کا بھی حکم دیدیا۔
علاوہ ازیں وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور کی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے سماعت کی، دوران سماعت اڈیالہ جیل حکام نے علی امین گنڈاپور کی عمران خان سے ملاقات کی حامی بھرلی۔ سماعت کے موقع پر ڈپٹی سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ملاقات پر کوئی پابندی لگائی ہی نہیں ہےعمران خان سے ملاقاتوں سے متعلق کوآرڈینیٹر مقرر کیے گئے ہیں، جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیئے کہ کوآرڈینیٹر انتظار پنجوتھہ تو اغواء ہو چکے ہیں ڈپٹی سپریٹنڈنٹ جیل نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ اور بیرسٹر گوہر بھی کوآرڈینیٹر ہیں۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے وکیل پی ٹی آئی شعیب شاہین ایڈووکیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جیل حکام کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کی ملاقاتیں دوبارہ شروع کروا دی ہیں سیکیورٹی تھریٹس کی وجہ سے ملاقاتوں پر پابندی لگائی تھی‘، اس پر شعیب شاہین نے کہا کہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے جس دن آرڈر کیا کہ جیل میں تھریٹس ہیں تو عمران خان کو ہائیکورٹ لے آئیں تو تب ہماری منتیں کر رہے تھے کہ جیل میں آ کر ملاقات کرلیں تب تھریٹس کہاں گئے تھے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے اڈیالہ جیل حکام کو ہدایت کی کہ ’آئندہ عمران خان سے ملاقات کی اجازت کیلئے کوئی درخواست ہائیکورٹ میں نہیں آنی چاہیے، آپ اس معاملے کو دیکھیں اور مستقل طریقہ کار بنائیں‘۔
Comments