Social

جب تک آئینی بنچ نہیں بیٹھے گا تو کیا ہم غیرآئینی ہیں، جسٹس منصورعلی شاہ کا سوال

اسلام آباد (نیوزڈٰیسک) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کے آئینی بنچ سے متعلق ایک بار پھر دلچسپ ریمارکس سامنے آگئے۔ کورٹ رپورٹرز کے مطابق سپریم کورٹ میں ٹیکس کے کیس کی سماعت ہوئی، جہاں دوران سماعت جسٹس منصور شاہ نے سوالات اٹھائے کہ جب تک آئینی بنچ نہیں بیٹھے گا کیا ہم غیر آئینی ہیں؟ اس وقت کوئی آئینی بنچ نہیں تو یہ جو غیر آئینی بنچ بیٹھا ہے اس کا کیا کرنا ہے۔
انہوں نے ریمارکس دیئے کہ مطلب ہے کہ جب تک آئینی بنچ نہیں بیٹھتا آئینی مقدمات نہیں سنے جائیں گے، ہم اس کیس کو سن بھی لیں تو کوئی ہمیں پوچھ نہیں سکتا، اگر ہم کیس کا فیصلہ کر بھی دیتے ہیں تو کیا ہوگا، نظرثانی بھی ہمارے پاس آئے گی تو ہم کہہ دیں گے کہ ہمارا دائرہ اختیار ہے۔
علاوہ ازیں سپریم کورٹ میں سوئی نادرن زائد بلنگ کیس کی سماعت ہوئی جہاں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اس کیس کی نظرثانی ابھی زیر التوا ہے، 26 ویں ترمیم کے بعد اب یہ کیس آئینی بینچ میں جائے گا۔

اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’اس کیس میں کوئی آئینی یا قانونی سوال موجود نہیں ہے، سارے مقدمات آئینی بینچز میں نہ لے کر جائیں، کچھ مقدمات ہمارے پاس بھی رہنے دیں‘، بعدازاں عدالت نے سوئی ناردرن زائد بلنگ کیس نمٹا دیا اور قرار دیا کہ زیر التوا نظرثانی کیس میں درخواست گزار سوال اٹھا سکتے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ حال میں نافذ ہونے والی 26ویں آئینی ترمیم کے بعد سپریم کورٹ میں پہلا کیس جو سماعت کیلئے آئینی بینچ کو منتقل کیا گیا وہ وزارت پیٹرولیم نیچرل ریسورس کے 7 ملازمین کی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کا کیس تھا جہاں دوران سماعت درخواست گزاروں کے وکیل وسیم سجاد نے مؤقف اپنایا کہ ’پرسکون زندگی ہر شہری کا آئینی حق ہے‘، اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ ’کیس میں آئینی سوال ہے، 26 ویں آئینی ترمیم میں کہا گیا ہے آئینی کیسز آئینی بینچز سنیں گے، اب آئینی بینچز بنیں گے اور وہی تعین کریں گے‘، بینچ میں موجود جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس میں کہا کہ ’یہ کیس اہم ہے، آئینی بینچ ہی سنے گا، ہم یہ درخواستیں آئینی بینچ کو بھیج رہے ہیں‘، بعد ازاں عدالت نے برطرف ملازمین بحالی کی درخواستیں آئینی بینچ کو بھیج دیں۔
علاوہ ازیں 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک کے دلچسپ ریمارکس بھی سامنے آئے، موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام سے متعلق کیس پر سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے دلچسپ مکالمہ بھی ہوا، دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ ’کیا موسمیاتی تبدیلی کےچیئرمین کا نوٹی فکیشن جاری ہو چکا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ابھی نوٹی فکیشن جاری نہیں ہوا، جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کہ ’اٹارنی جنرل کدھر ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اٹارنی جنرل گزشتہ رات مصروف رہے اس لیے نہیں آئے، اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ’اب تو ساری مصروفیت ختم ہو چکی ہوگی، عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی اور حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل پیش ہوں۔
اسی طرح سے مسابقتی کمیشن سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت کے دوران بھی جسٹس منصور علی شاہ نے آئینی بنچ کا تذکرہ کیا، انہوں نے مسکراتے ہوئے سوال کیا کہ ’کیا یہ کیس اب آئینی بنچ میں جائے گا یا ہم بھی سن سکتے ہیں ،اب لگتا ہے یہ سوال سپریم کورٹ میں ہر روز اٹھے گا کہ کیس عام بنچ سنے گا یا آئینی بنچ سنے گا، اس پر وکیل فروع نسیم نے بتایا کہ ’سیاسی کیسز اب آئینی کیسز بن چکے ہیں‘۔
جسٹس عائشہ ملک کے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ’چلیں جی اب آپ جانیں اور آپ کے آئینی بنچ جانیں، نئی ترمیم پڑھ لیں، آرٹیکل 199 والا کیس یہاں نہیں سن سکتے‘، جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ ’تین ہفتوں تک کیس کی سماعت ملتوی کر رہے ہیں تب تک صورتحال واضح ہو جائے گی، ویسے بھی ہمیں خود سمجھنے میں ذرا وقت لگے گا‘۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv