Social

آئینی بینچ ، پہلے دن 18 مقدمات کی سماعت مکمل ،15کیسز خارج، مجموعی طور پر 60 ہزار کے جرمانے عائد

اسلام آباد(نیوزڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے پہلے دن ہی 18 مقدمات کی سماعت مکمل کرلی،15کیسز خارج کرتے ہوئے مجموعی طور پر60ہزار کے جرمانے عائد کر دئیے،آئینی بینچ نے تین کیسوں پر سماعت ملتوی کر دی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی آئینی بینچ نے پہلے روز 18 کیسز کی سماعت کی،جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس نعیم اختر افغان آئینی بینچ کا حصہ ہیں۔
آئینی بینچ نے 18 کیسز کی ڈیڑھ گھنٹہ سے زائد سماعت کی۔آئینی بینچ نے 3 غیر سنجیدہ درخواست گزاروں پر 20،20 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔آئینی بینچ نے سابق صدر عارف علوی کی بطور صدر مملکت تقرری کے خلاف دائر درخواست پر آئینی بینچ نے درخواست گزار کو دوبارہ سماعت کا نوٹس جاری کر دیاتھا۔

عدالتی عملے نے بتایا کہ درخواست گزار کو بھیجے گئے نوٹس کی سروس نہیں ہوسکی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ ایسی درخواستیں جرمانے کے ساتھ خارج ہوں تو ہی حوصلہ شکنی ہوگی۔بینچ نے دوبارہ نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی آئینی بینچ نے عام انتخابات 2024 ری شیڈیول کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ انتخابات ہوچکے ہیں یہ درخواست غیر موثر ہوچکی ہے۔
جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ وکیل نہیں آئے ان پر بھاری جرمانہ ہونا چاہیئے۔بعد ازاں عدالت نے عام انتخابات 2024 ری شیڈیول کرنے کی درخواست خارج کر دی جبکہ آئینی بینچ نے درخواست غیرموثر ہونے پر خارج کی۔جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 6 رکنی بینچ میں سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تعیناتی کے خلاف دائر نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواستگزار وکیل حنیف راہی نے موقف اختیار کیا کوئی بھی شخص پہلے جج بنے بغیر براہ راست چیف جسٹس نہیں بن سکتا جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے نظرثانی میں دوبارہ اصل کیس نہیں کھول سکتے اور جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دئیے کہ مقدمہ قانونی نہیں سیاسی ہے۔جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ کیسز میں پرسنل نہ ہوا کریں، چھوڑ دیں قاضی صاحب کی جان۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ یہ فورم سیاسی تقاریر اور نہ بیک بائٹنگ کا ہے، قانون سے نہیں ہٹ سکتے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ غصے میں کیوں آ رہے۔ عدالت کی بات سنیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ مقدمات میں ذاتیات پر نہیں آتے، یہ مقدمہ قانونی کم اور سیاسی زیادہ لگ رہا ہے، پیٹھ پیچھے کسی کی برائی کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔بعدازاں عدالت عظمیٰ کے آئینی بنچ نے قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر نظرثانی درخواست خارج کر دی۔
آئینی بینچ نے غیر ملکی خواتین سے پاکستانیوں کی شادیوں پر پابندی کی درخواست خارج کرتے ہوئے درخواست گزار پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اگر ایسی درخواستوں کو اجازت دی تو یہ درخواست بھی آجائے گی کہ شادیوں سے روکا جائے۔پی ڈی ایم دور حکومت میں قانون سازی کے خلاف درخواست بھی 20 ہزار روپے جرمانے کے ساتھ خارج کی گئی جبکہ غیر ملکی جائیدادوں کے خلاف کیس میں درخواست گزار کو 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کر دیا گیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، الیکشن کمیشن غیرملکی اکاونٹس اور اثاثوں پر قانون سازی کیسے کرسکتا ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس معاملے پر قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، کن لوگوں کے غیر ملکی اثاثے یا بینک اکاونٹس ہیں کسی کا نام نہیں لکھا۔جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ معاملے پر قانون سازی کیلئے درخواست گزار اپنے حلقہ کے منتخب نمائندہ سے رجوع کرے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ 60 ہزار مقدمات ایسے ہی مقدمات کے سبب زیر التوا ہیں۔بینچ نے نارکوٹکس سے متعلق کیس اور قاضی جان محمد کی تقرری کے خلاف درخواست بھی غیر موثر ہونے کے سبب نمٹا دی۔ ڈی جی ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی محمد سہیل کی تقرری کے خلاف کیس بھی نمٹا دیا گیا۔ملک بھر میں لوڈشیڈنگ سے متعلق یکساں پالیسی متعارف کرنے سے متعلق ازخود نوٹس کیس نمٹاتے ہوئے جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ یہ پالیسی میٹر ہے ہم مداخلت نہیں کر سکتے۔
عام انتخابات 2024 ری شیڈول کرنے کی درخواست بھی غیرموثر ہونے پر خارج کردی گئی۔آئینی بینچ نے ججمنٹ اینڈ آرڈر کیس میں پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار پر وضاحت کرتے ہوئے کیس کو غیر موثر قرار دے کر نمٹا دیا جبکہ مولوی اقبال حیدر کی سپریم کورٹ میں داخلے پر پابندی کے خلاف درخواست بھی نمٹا دی گئی۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv