Social

آئینی بینچ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیخلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقررکر دیں

اسلام آباد (نیوزڈیسک) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے آڈیو لیکس کمیشن کی تشکیل اور آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کردیں،آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ 20 نومبر کو سماعت کرے گا،آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کیخلاف درخواست محمود اختر نقوی نے دائر کر رکھی ہے،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچ جسٹس جمال خان مندو خیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل ہوگا۔
آڈیو لیکس کمیشن کی تشکیل کے خلاف درخواست پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور دیگر کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف درخواستیں صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری اور سیکریٹری بار مقتدر اختر شبیر نے دائر کی ہوئی ہیں۔ان کے علاوہ وکیل حنیف راہی کی جانب سے بھی درخواست دائر کی گئی ہے۔خیال رہے کہ تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت 3 سے بڑھا کر 5 سال کے حوالے سے ترمیمی بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کیا گیا تھا۔

قومی اسمبلی و سینیٹ سے آرمی چیف، ایئرچیف اور نیول چیف کی مدت ملازمت 3 سے 5 کرنے کے حوالے سے منظور ہونے والے بل پر قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی نے دستخط کردئیے تھے۔ وفاقی کابینہ نے سروسز چیفس کی مدت ملازمت 5 سال کرنے کی منظوری دی تھی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی بھی منظوری دی گئی تھی۔
جس کے ذریعے تمام سروسز چیفس کی مدت بڑھا کر 5سال کرنے کی منظوری دیدی گئی تھی جبکہ پی ڈی ایم کی وفاقی حکومت نے ججوں کی آڈیو لیکس کے معاملے پر تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کیا تھا جس کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ تھے۔تحقیقاتی کمیشن میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے علاوہ بلوچستان ہائی کورٹ سے نعیم اختر افغان اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق بھی شامل تھے۔آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے تشکیل دئیے گئے کمیشن سے متعلق وفاقی حکومت نے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا تھا۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv