لاہور(نیوزڈیسک) معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ کاروبار کا پہیہ جام ہونے اور احتجاجوں سے معیشت کو ایک دن میں تقریباً ایک ہزار ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے، غیر ملکی سرمایہ کار جو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے مشاورت کے عمل میں ہوتے ہیں، اس طرح کی احتجاجی سر گرمیاں انہیں حتمی فیصلہ کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں، حکومت اور اپوزیشن کو احتجاج کو ایک حد تک رکھنے کے لیے پارلیمنٹ کے ذریعے مؤثر معاہدہ کرنے کی ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار ماہر معاشیات و صدر انٹر نیشنل لائرز فورم عاشق علی، جنرل سیکرٹری محمد اسحاق بریار، سینئر نائب صدر ملک جلیل اعوان، فنانس سیکرٹری شیخ عدیل شاہد ایڈوکیٹ، نائب صدر فیصل اقبال خواجہ، ممبر لاہور ٹیکس بار نغمانہ شہزادی، سید عدیل حیدر جعفری، زاہد رسول گورائیہ اور دیگر نے اپنے مشترکہ بیان میں کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی معیشت کو آبادی کے حجم سے جس رفتار سے گروتھ کرنی چاہیے وہ اس سے کوسوں دور ہے، سیاسی استحکام نہ ہونے کی وجہ سے حکومتی پالیسیوں میں بھی تسلسل نظر نہیں آتا، برآمدات، ترسیلات زر میں اس رفتار سے اضافہ نہیں ہو رہا جو ہماری ضرورت ہے، اس لیے حکومت اور اپوزیشن سے درخواست ہے کہ مسائل کا حل تلاش کرنے کی بجائے ایک دوسرے کو بند گلی میں دھکیلنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہونے سے گریز کیا جائے کیوں کہ اس سے ایٹمی صلاحیت کے حامل ملک کا نقصان ہو رہا ہے جس کسی کے بھی مفاد میں نہیں۔
Comments