اسلام اباد (نیوزڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے باعث سابق وزیراعظم عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور سابق صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ تھانہ ٹیکسلا میں انسداد دہشتگردی دفعات کے تحت درج کیے گئے مقدمے میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ پی علی امین گنڈا پور، علیمہ خان، اعظم سواتی، تیمور مسعود، شہریار ریاض سمیت 300 سے زائد مقامی رہنماؤں اور کارکنوں کو نامزد کیا گیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ مقدمہ نمبر 2594 میں کار سرکار میں مداخلت، دفعہ 144 کی خلاف ورزی سمیت دیگر دفعات شامل ہیں، مظاہرین پر سرکاری پرائیویٹ املاک کو نقصان پہنچانے اور مجمع جمع کرکے شاہراہوں کو بند کرنے کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔
ایف ائی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ مظاہرین نے سرکاری موٹر سائیکل اور گاڑی کو نقصان پہنچایا، ملزمان نے پولیس ڈرائیور کو اغواء کیا اور تشدد کا نشانہ بنا کر چھوڑ دیا، عمران خان نے اڈیالہ جیل سے پارٹی رہنماؤں کو اسلام آباد پر چڑھائی کا منصوبہ دیا۔
بتایا جارہا ہے کہ اسلام آباد میں احتجاج کے لیے وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں قافلہ پشاور سے اسلام آباد کی طرف گامزن ہے، پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی علی امین گنڈا پور کے قافلے میں شامل ہیں تاہم وہ الگ گاڑی میں سوار ہیں، وزيرِاعلیٰ کے ساتھ سی ایم ہاؤس میں جمع ہونے والے کارکن بھی ہیں، خیبر پختونخواہ کے مختلف شہروں میں بھی تحریک انصاف کے کارکن جمع ہو کر اسلام آباد کے لیے روانہ ہو گئے، مختلف قافلوں کے ساتھ رکاوٹیں اور کنٹینرز ہٹانے کے لیے کرینیں بھی شامل ہیں۔
تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے تصدیق کی ہے کہ بشریٰ بی بی پشاور سے نکلنے والے تحریک انصاف کے سب سے بڑے قافلے کا حصہ ہیں، بشریٰ بی بی صوابی سے اسلام آباد بھی جائیں گی، بشریٰ بی بی ورکرز کے شانہ بشانہ اور بانی تحریک انصاف کے دیئے گئے اہداف کے حصول کے لیے اسلام آباد جا رہی ہیں، ورکرز کو اس وقت اکیلا نہیں چھوڑا جا سکتا، اگر ہم ورکرز سے اس کی فیملی کی شمولیت کی توقع رکھتے ہیں تو بانی پی ٹی آئی کی فیملی سب سے پہلے اس مارچ کا حصہ ہوگی۔
Comments