اسلام آباد(نیوزڈیسک) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تعیناتی کیس میں آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین اور جسٹس جمال مندوخیل نے کیس سننے سے معذرت کرلی،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم کی تعیناتی کیخلاف کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا آئینی بنچ ٹوٹ گیا، دوران سماعت، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہم دونوں جوڈیشل کمیشن کے ممبر ہیں۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تعیناتی کے وقت جوڈیشل کمیشن کے ممبر تھے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ سنیارٹی کوئی بنیادی حق نہیں ہے۔ سنیارٹی سے ہٹ کر چیف جسٹس تعیناتی کی ماضی کی مثالیں موجود ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کمیشن کے دو رکن یہ کیس نہیں سن سکتے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تعیناتی کے خلاف جوڈیشل کمیشن کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
آئینی بینچ نے کیس دوسرے آئینی بینچ میں لگانے کا حکم دے دیا۔دوسری جانب آئینی بنچ نے قیدیوں کو جیل میں یکساں سہولیات دینے سے متعلق درخواست خارج کردی۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا قیدیوں کی سہولیات کا جائزہ لینا سپریم کورٹ کا کام ہے۔عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست ناقابل سماعت قرار دیدی۔آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے ہدایت کی کہ اس طرح کی درخواستیں سپریم کورٹ نہ لائیں۔
سپریم کورٹ آئینی بنچ میں قیدیوں کو جیل میں یکساں سہولیات دینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ جیل رولز پر اعتراض ہے تو متعلقہ صوبے یا ہائیکورٹ سے رجوع کریں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ سہولیات سے متعلق درخواست ذاتی نوعیت کی ہے۔ بعدازاں بینج نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست ناقابل سماعت قرار دیدی۔
Comments