پشاور (نیوزڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے دعویٰ کیا ہے کہ رینجرز بن بلائے غیرقانونی طور پر خیبرپختونخواہ آئی‘ یہ وزیراعلیٰ پر حملہ کرنا چاہتے تھے، شہباز شریف، مریم نواز، آئی جی پنجاب اور ڈی پی او اٹک کے خلاف پرچہ کروں گا۔ تفصیلات کے مطابق پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد احتجاج میں میرے چار سکیورٹی اہلکار غائب ہوئے تھے جو کل واپس آئے ہیں لیکن میری گاڑی ابھی تک غائب ہے جس میں ایک لاکھ روپے پڑے تھے، ایجنسیوں سے کہنا چاہتا ہوں پیسے اپنے پاس رکھیں لیکن مجھے گاڑی واپس کردیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم کوئی مسلح لوگ نہیں اور ہم کوئی قلعہ فتح کرنے نہیں گئے تھے لیکن ہم پر فائرنگ کی گئی جس کے بعد وہاں سے کارکنان روانہ ہوئے، اس دوران رینجرز بن بلائے غیرقانونی طور پر خیبرپختونخواہ آئی، یہ وزیراعلیٰ پر حملہ کرنا چاہتے تھے، اس کی انکوائری ہونی چاہیئے اور جس نے یہ خلاف ورزی کی ہے اس کے خلاف کورٹ مارشل ہونا چاہیے۔
عمر ایوب کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا مجھے نہیں پتا ہوئے تھے یا نہیں، اس بارے میں وزیراعلیٰ ہی کوئی جواب دے سکتے ہیں لیکن جب تک عمران خان رہا نہیں ہوتے ہم جہدوجہد کرتے رہیں گے، ہم اسمبلی میں بھی آواز اٹھائیں گے، ہمیں بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملنے دیا جائے، وزیراعلیٰ کو ملاقات کی اجازت ملنی چاہیئے، عمران خان کے فیملی ممبران کو بھی ملنے کی اجازت دی جائے۔
قبل ازیں پشاور ہائی کورٹ نے عمر ایوب اور فیصل امین کو 21 دسمبر تک راہداری ضمانت دے دی، پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب اور فیصل امین کی راہداری ضمانت کی درخواستوں پر جسٹس شکیل احمد نے سماعت کی، سماعت کے دوران جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیئے کہ ’ملک سلامت ہے تو ہم ہیں، پہلی ترجیح ملک ہونی ہے جو مسائل ہیں ان کو پارلیمان میں بیٹھ کر حل کریں، جب کوئی ناخوش گوار واقعہ ہوتا ہے تو ملک کا نقصان ہوتا ہے، کوئی سکیورٹی والا زخمی ہوتا ہے تو وہ بھی اس ملک کا بیٹا ہے‘۔
انہوں نے عمر ایوب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ اپوزیشن لیڈر ہیں، آپ کی زیادہ ذمے داری بنتی ہے، حکومت کو بھی ذمے داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، مسائل مل بیٹھ کر حل کریں اسی میں سب کی بہتری ہے‘، اس کے جواب میں پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب نے کہا کہ ’میں اپوزیشن لیڈر ہوں اور جوڈیشل کمیشن کا رکن بھی ہوں، میرے خلاف بہت زیادہ ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں یہاں تک کہ مجھ پر موٹر سائیکل چوری کی 3 ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں‘۔
Comments