اسلام آباد(نیوزڈیسک)حکومت نے مدارس رجسٹریشن بل پر سربراہ جمعیت علماءاسلام (ف)مولانا فضل الرحمان کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کرلیا،مدارس رجسٹریشن بل میں حکومت کی طرف سے بعض تبدیلیاں لائی گئی ہیں، مجوزہ تبدیلی کے مسودے پر جے یو آئی سے مشاورت کی جائےگی، میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے مدارس رجسٹریشن بل پر ڈیڈلاک ختم کرنے کی کوششیں تیز کرتے ہوئے جے یو آئی (ف)معاملہ افہام وتفہیم سے حل کرنے کیلئے رابطے کئے ہیںاور بل کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے مدارس رجسٹریشن بل میں کچھ تبدیلیاں کی گئیں ہیں اور بل میں لائی گئی مجوزہ تبدیلیاں جمعیت علماءاسلام (ف)کے ساتھ شیئر کی گئیں ہیں اس حوالے سے ذرائع جے یو آئی (ف)کا کہنا ہے کہ حکومتی رابطوں سے مولانافضل الرحمان کوآگاہ کردیا گیا ہے۔
بل میں لائی گئی تبدیلی پرپارٹی کے اندر مشاورت کے بعد اس پرفیصلہ کیا جائے گا ۔یاد رہے کہ اس سے قبل دینی مدارس کی رجسٹریشن بل کی منظوری کیلئے جمعیت علماءاسلام (ف)نے حکومت کو8 دسمبر کی ڈیڈلائن دیدی تھی۔ جمعیت علماءاسلام (ف) کے رہنماءعبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ 8 دسمبر تک بل منظور نہ کیا گیا تو اسلام آباد کا رخ کریں گے۔حکومت کو دینی مدارس کا بل ہر صورت میں منظور کرنا ہو گا ۔
ہم مذہبی لوگ ہیں نہیں چاہتے کہ اسلام آباد کی طرف مارچ کیا جائے۔ ملک بھی اس چیز کا متحمل نہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ اسلام آباد کی طرف مارچ کیا جائے لیکن اگر بل پر دستخط نہ کئے گئے تو اسلام آباد کا رخ کریں گے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بل منظور کر کے روکا گیاجو کہ بدنیتی تھا۔ بلاول بھٹو نے بھی یقین دہانی کرائی تھی کہ صدرمملکت سے بات کر کے بل منظور کرائیں گے۔
بل منظور کرکے روکنا بدنیتی، مذہبی قوتوں میں اشتعال پیدا کرنے اور اسلام آباد کی طرف مارچ پر مجبور کرنے کے مترادف تھا۔یہ جمعیت اسلام اور وفاق المدارس کابل نہیں بلکہ تمام تنظیمات مدارس کا تھا یہ ان سیاسی جماعتوں کا بل تھا جو مذہبی تنظیموں کی صدارت کر رہی تھیں۔مولانا عبدالغفور حیدری کا مزید کہنا تھا کہ سربراہ جمعیت علماءاسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ 8 دسمبر تک بل پر دستخط نہ ہوئے تو اسلام آباد کی طرف رخ کیا جائیگا۔
Comments