لاہور(نیوزڈیسک)جناح ہاﺅس حملہ کیس میں جے آئی ٹی نے اپنی تفتیش میں حسان نیازی کی بہن حاجرہ نیازی کو مجرم قرار اور 8کارکنوں کو بے گناہ قرار دیدیا ، تفتیش میں سید فاطمہ حیدر، بینا ذیشان، رخسانہ نوید کوبھی قصور وار پایا گیا،انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج منظر علی گل کے روبرو جناح ہاوس حملہ اور جلاو گھیراو کے مقدمے کی سماعت ہوئی، دوران سماعت حاجرہ نیازی کے والد حفیظ اللہ نیازی بھی عدالت میں بیٹی کے ساتھ پیش ہوئے ان کے علاوہ خواتین سمیت دیگر ملزمان بھی عبوری ضمانت کی حاضری کیلئے عدالت میں موجود تھے۔
عدالت نے حاجرہ نیازی سمیت دیگر کی عبوری ضمانت میں 15 جنوری تک توسیع کر دی اور حاجرہ نیازی سمیت دیگر ملزمان کی ضمانت پر دلائل طلب کر لئے۔
عدالت میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں جے آئی ٹی نے اپنی تفتیش میں خواتین سمیت 8 پی ٹی آئی کارکنوں کو بے گناہ قرار دیدیا۔ جے آئی ٹی نے اپنی تفتیش میں حسان نیازی کی بہن حاجرہ نیازی کو مجرم قرار دیا۔ تفتیش میں سید فاطمہ حیدر، بینا ذیشان، رخسانہ نوید کو قصور وار پایا گیا جبکہ جے آئی ٹی کی تفتیش میں توصیف خانم، سعدیہ ایوب، ثروت شاہد، نادرہ عمر، وحید الرحمان، ساجد پرنس، بلال فرحانہ فاروق کو بے گناہ قرار دیا گیا ہے، جس کے بعد ملزمان کے وکلا کی عبوری ضمانت واپس لینے کی استدعا پر عدالت نے ضمانت کی درخواستوں کو خارج کر دیا۔
ملزمان کے خلاف تھانہ سرور روڈ پولیس نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔یاد رہے کہ قبل ازیں انسداد دہشتگری عدالت لاہورنے 9مئی کے 8مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کو قصور وار قرار دیا تھا۔ لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے 9مئی کے 8مقدمات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانتیں مسترد کرنے کا تحریر ی فیصلہ جاری کیا تھا۔جج نے 6صفحات پر مشتمل تحریر ی فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 9 مئی سازش کے گواہان کے بیانات ریکارڈ پر موجود تھے جبکہ پراسکیوشن کے پاس اشتعال انگیزی کے ہدایات کے بھی ثبوت موجود تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فیصلے میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پراسیکیوشن کا کیس تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے گرفتاری سے قبل سازش تیارکی تھی۔ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تمام واقعات میں ملٹری تنصیبات، سرکاری اداروں اور پولیس اہلکاروں پر حملے کئے گئے تھے۔ بانی پی ٹی آئی کی ضمانتیں خارج کی گئیں تھیں۔پراسیکیوشن کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے اپنی ممکنہ گرفتاری کے حوالے سے ایک سازش تیار کی تھی اور گرفتاری کی صورت میں دیگر قیادت ریاستی مشینری کو جام کرنے کا کہا تھا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا تھاکہ وکیل نے دلائل دئیے تھے کہ وقوع کے وقت بانی پی ٹی آئی گرفتار تھے جبکہ وکیل بانی پی ٹی آئی کی دلیل میں وزن نہیںتھا۔ وکیل نے دلائل دئیے تھے کہ مختلف کیسز میں ضمانتیں بعد از گرفتاری ہو چکی تھیں۔فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پراسکیوشن کا کیس تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے ملٹری تنصیبات پر حملوں کی ہدایت کی تھی۔ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر ناصرف لیڈران بلکہ ان کے حمایتیوں نے سختی سے عمل کیا تھا۔
وکیل بانی پی ٹی آئی نے اعتراض اٹھایا کہ مبینہ سازش کی کوئی تاریخ، وقت،جگہ متعین نہیں تھی۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ہر کیس کا فیصلہ اس کیس کے اپنے میرٹس پر ہونا چاہیے تھا۔ موجودہ کیس سازش یا اشتعال انگیزی پر اکسانے کامعمولی کیس نہیں تھا۔ عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کوئی معمولی آدمی نہیں ان کی ہدایات اور بیانات کی ان کے حامیوں کی نظر میں ایک قدر تھی۔
پی ٹی آئی کی دیگر قیادت نے بانی پی ٹی آئی کی ہدایات کو مسترد کرنے کا سوچا تک نہیں تھا۔ پولیس کے مطابق 11 مئی کو پولیس پر تشدد سمیت ایسے بہت سے واقعات رونما ہوئے تھے۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوشن کے مطابق زمان پارک میں 7 مئی اور 9 مئی کو اس سازش کو تیار کیا گیا تھا۔ خفیہ پولیس اہلکاروں نے پی ٹی آئی ورکرز ظاہر کرتے ہوئے اس سازش کو سنا تھا۔
Comments