سیالکوٹ(نیوزڈیسک)وزیر خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ملک میں کرپشن آدھی ہوجائے تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں پڑے گی، ملک اس وقت برے دور سے گزر رہا ہے ، آئی ایم ایف کا پریشر ہے لیکن ایک روشنی نظر آنا شروع ہو گئی ہے ، سارے اندیکیٹرز مثبت آ رہے ہیں، سیالکوٹ چیمبر آف کامرس میں صنعت کاروں سے ملاقات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں کرپشن کی انتہا ہے اور اگر 50 فیصد بھی کرپشن کا خاتمہ ہو جائے تو ہمارا ملک ترقی کی راہوں پر گامزن ہو جائے گا، کرپشن کو 100 فیصد ختم کرنے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ۔
ملک میں حرام اور حلال کی تمیز ختم ہو چکی ہے۔کرپشن ہمارے ملک کو دیمک کی طرح کھارہی ہے۔ اللہ ہم سب کو رزق حلال کمانے کی توفیق دے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 4 سالہ دور حکومت کے دوران پیدا ہونے والے بگاڑ سے ابھی تک نمٹ رہے ہیں۔
کاروبار ملک سے باہر جانے کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ 7 سے 8 ماہ میں کوئی ایک معاشی اشاریہ بتا دیں جو بہتر نہ ہوا ہو ۔
برآمدات میں اضافے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سنگاپور جیسے ملک کی معیشت ایکسپورٹ پر مبنی ہے، اسی طرز پر ہمیں بھی اپنی معیشت کو استوار کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کلکٹر کسٹم اپنی پوسٹنگ کیلئے 40، 50 کروڑ کی رشوت دیتے ہیں۔ ایف بی آر کی ری ویمپنگ میں بہتری کیلئے کئی اقدامات کرر ہے ہیں۔ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی سمگلنگ بہت زیادہ ہے۔ کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیاں سمگل کی جارہی ہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کاگفتگو کے دوران مزید کہنا تھا کہ ہم آہستہ آہستہ مایوسی کے دور سے نکل چکے ہیں لیکن اب بھی بہت سی رکاوٹیں عبور کرنی ہیں۔کچھ ایسے فیصلے ہیں جو ہم اپنی مجبوریوں کی وجہ سے نہیں لے پاتے، معاشی مجبوریاں بعض اوقات تکلیف دہ ہوتی ہیں۔معاشی مجبوریاں بعض اوقات تکلیف دہ ہوتی ہیں، کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔سٹاک مارکیٹ مثالی ہے۔
ہمارے دوسرے انڈیکیٹرز بھی مثبت آرہے ہیں۔ مہنگائی سنگل ڈیجٹ پر آگئی ہے۔ نان کسٹم گاڑیوں کی بہت بڑی سمگلنگ ہے۔ حلال اور حرام کی تمیز ختم ہو گئی ہے۔پرویز الٰہی نے بتایا ایک بیوروکریٹ نے بچیوں کی شادی میں 4 ارب روپے سلامی کمائی۔ ایک کسٹم کلکٹر کروڑوں روپے کی کرپشن کرتا ہے۔ہمارے ریجن میں پیدا ہونے والے مسائل کے اثرات ہم پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایوان صنعت و تجارت کے مسائل سے آگاہ ہوں لیکن سیالکوٹ شہر کا کلچر سامنے ہے۔ پرائیویٹ شراکت داری سے ایئر پورٹ اور ایئرلائن کے قیام کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔ایک کنٹینر کو آپریٹ کرنے کیلئے 6 گھنٹے کا وقت درکار ہوتا ہے۔ کسی گاڑی کو ٹریک کرنے کیلئے ٹریکر لگایا جاتا ہے۔ وہ ٹریکر اتار کر دوسری گاڑی میں لگا دیا جاتا ہے۔
اصل گاڑی کہیں اور بھیج دی جاتی ہے۔کاروبار ملک سے باہر جانے کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ 7 سے 8 ماہ میں کوئی ایک معاشی اشاریہ بتا دیں جو بہتر نہ ہوا ہو ؟۔برآمدات میں اضافے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سنگاپور جیسے ملک کی معیشت ایکسپورٹ پر مبنی ہے۔ اسی طرز پر ہمیں بھی اپنی معیشت کو استوار کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم صنعتکاروں کے مسائل سمجھتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں ان سے قریبی رابطہ رکھا جائے۔ آج کی ملاقات بھی فالو اپ میٹنگ تھی۔ حکومت صنعتوں کے مسائل حل کرنے کیلئے سنجیدہ ہے۔
Comments