Social

سارے ادارے سیاسی مخالفین کے پیچھے پڑے ہیں ، ریاست حکومت گرانے اور لانے میں مصروف ہے، جسٹس اطہر من اللہ

اسلام آباد(نیوزڈیسک)سپریم کورٹ میں مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا ہے کہ سارے ادارے سیاسی مخالفین کے پیچھے پڑے ہیں، ریاست حکومت گرانے اور لانے میں مصروف ہے،سپریم کورٹ میں دوران سماعت ججز نے اہم ریمارکس دئیے ،سپریم کورٹ کے جسٹس جمال خان مندو خیل کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے قتل کیس کے ملزم اسحاق کی درخواست ضمانت پر سماعت کی،سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم اسحاق کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری پر ملزم کو گرفتار کرکے جیل حکام کے حوالے کرنے کا حکم دیدیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے آئین پر عمل ہوتا تو ایسے حالات نہ ہوتے۔ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دئیے کہ ریاست کی کیا بات کریں تین وزیراعظم مارے گئے۔

تینوں وزرائے اعظم کے مقدمات کا کیا بنا؟۔لوگوں کو اداروں پر یقین نہیں۔ لوگ چاہتے ہیں تمام کام سپریم کورٹ کرے۔جب تک ریاستی ادارے پولیٹیکل انجینئرنگ میں ہوں گے یہی حال ہوگا۔

دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا ادارہ بھی اتنا ہی سچ بولتا ہے جتنا ہمارا معاشرہ۔40 سال بعد منتخب وزیر اعظم کے قتل کا اعتراف کیا گیا۔ وزیراعظم کے قتل سے بڑا جرم کیا ہوسکتا ہے؟ کسی کو ذمہ دار قرار دے کر سزا دی جانی چاہیے تھی۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ بلوچستان میں ایک سینئر ترین جج بھی مارے گئے کچھ معلوم نہیں ہوا۔
اصل بات کچھ کرنے کی خواہش نہ ہونا ہے۔ دیگر دو صوبوں کی نسبت سندھ اور پنجاب میں پولیس کی تفتیش انتہائی ناقص ہے۔ دوران سماعت جسٹس شہزاد ملک نے کہا کہ جس ملک میں وزیراعظم کا یہ حال ہو وہاں عام آدمی کا کیا حال ہوگا۔ وزیراعظم ایک دن وزیراعظم ہاوس تو دوسرے دن جیل میں ہوتا ہے۔ کسی کو پتہ نہیں کس نے کتنے دن وزیراعظم رہنا ہے۔بعدازاں عدالت نے پولیس کو ملزم اسحاق کو گرفتار کرکے جیل حکام کے حوالے کرنے کا حکم دیدیا۔ ملزم اسحاق اس سے پہلے ضمانت حاصل کرنے کے بعد فرار ہوگیا تھا۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv