اسلام آباد (نیوزڈیسک) پی ٹی آئی رہنماء سینیٹر حامد خان نے کہا ہے کہ اصل قوت اسٹیبلشمنٹ ہے جو کسی صورت پی ٹی آئی کو رعایت دینے کو تیار نہیں، یہ ملٹری کورٹس کے فیصلے سے بھی نظر آتا ہے،حکومت اسٹیبلشمنٹ کے سامنے پپٹ ہیں۔ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 26ویں ترمیم کے بعد حکومت کی نیت ٹھیک نہیں ہے، بیرسٹر گوہر مذاکرات کی کوشش کرکے دیکھ لیں، اگر کوئی حل نکلتا ہے تواچھی بات ہے، ہم یہ نہیں کہلوانا چاہتے کہ پی ٹی آئی نے کوشش نہیں کی، پی ٹی آئی مظلوم جماعت ہے، ڈیڑھ سال سے بانی چیئرمین سے لے کر رہنماؤں کو جیلوں میں بند کیا ہوا ہے۔
حکومت کمیٹی کے معاملے پر رابطے میں ہے یہ میرے علم میں نہیں ہے۔
اگر مذاکراتی کمیٹی نہیں بنتی تو سول نافرمانی کی تحریک کا فیصلہ عمران خان کریں گے۔ میں سمجھتا ہوں معاملات کو چلنا چاہئے اسی لئے بانی نے مذاکراتی کمیٹی بنائی تاکہ ملک کو کسی آزمائش میں نہ ڈالا جائے۔آج جس طرح ملٹری کورٹس کے فیصلے ہوئے ہیں ، اس سے نظر آتا ہے کہ اصل قوت اسٹیبلشمنٹ کسی صورت پی ٹی آئی کو رعایت دینے کو تیار نہیں ہے۔
حکومت اسٹیبلشمنٹ کے سامنے پپٹ ہیں۔ مذاکرات کیلئے حکومت سنجیدہ اس لئے نہیں ان کا پتا ہے کہ ان کی اصل حکومت نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں کا 12جولائی کا فیصلہ اس پر تاحال عملدرآمد نہیں ہوا۔ مخصوص نشستوں کے فیصلے کو اس لئے روکے رکھا کیونکہ 26ویں ترمیم کروانی تھی۔دوسری جانب مرکزی رہنماء ن لیگ میاں جاوید لطیف نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک بات ضرور کہنا چاہتا ہوں کہ 9مئی کے کیسز میں ورکرز کو تو سزا دی جائے لیکن اسی کیس میں قیادت کو ملٹری کورٹس میں سزا نہ ہو،تو پھر این آراو کس کو کہتے ہیں؟منصوبہ ساز کے کہنے پر اگر کوئی واردات ڈالتا ہے تو پھر منصوبہ ساز کیسے بری ہوسکتا ہے؟ بتایا جائے کہ کیا عالمی قوتوں کا کوئی دباؤ ہے؟یا پھر اندر سے آج بھی سہولتکاری ہورہی ہے جس طرح 9مئی کو بغاوت پر اکسایا گیا ،آج بھی کہتا ہوں کہ عمران خان کی سہولت کاری ہورہی ہے، 9مئی کے تمام ملزمان کو سزائیں ملنی چاہئیں۔
Comments