لاہور(نیوزڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں دربار لگا کر نہیں بیٹھیں گے، ملک خیرات سے نہیں ٹیکسز سے چلتے ہیں، ہمارا ہدف ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 13 اعشاریہ 5 پر لے جانا ہے، ہر طبقے کو ٹیکس میں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا، لیکیجز کم کر رہے ہیں تاکہ جو ٹیکس دے رہے ہیں ان پر بوجھ کم پڑے۔ کسانوں اور دیگر سٹیک ہولڈرز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معیشت کا پہیہ ابھی چلنا شروع ہوا ہے، شرح سود اور مہنگائی کی شرح میں کمی جب کہ زرمبادلہ ذخائر میں بہتری آئی ہے، ملکی معیشت میں استحکام آیا ہے اور 2025ء میں اس کو مزید بہتری کی جانب لے کر جائیں گے، معاشی اصلاحات کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز سے تجاویز لے رہے ہیں۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکس وصولی کی شرح 9 یا 10 فیصد ہے، ٹیکس چوری سے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ پڑتا ہے، ٹیکسیشن اور توانائی سیکٹر میں اصلاحات لا رہے ہیں، ہم ٹیکس وصولی کی شرح میں بڑا اضافہ کریں گے، اس کے لیے ہمارے اور ایف بی آر کے پاس سارا ڈیٹا موجود ہے، ٹیکس وصولی نظام کو سادہ بنا رہے ہیں، اس کی شرح میں بڑا اضافہ کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ ملک کا سب سے زیادہ کرپٹ ادارہ پاسکو ہے، وزیراعظم نے بھی کہا ہے اس کو بند کر دینا چاہیئے، خسارے میں جانے والے اداروں کو بند ہونا چاہیئے، چیزوں کو نجی سیکٹرمیں لے جا کر حکومت جتنا ہر چیز سے نکلے گی اتنا ہی اچھا ہے، نجکاری سے اداروں میں شفافیت آئے گی، پاکستان میں جاری اصلاحات کے ایجنڈے پر کاربند رہنے کی ضرورت ہے کیوں کہ ملک ہے تو ہم ہیں، اس لیے تمام سیاستدانوں کو پاکستان کی خاطر اکٹھا ہونا چاہیئے، ہم نے بھی فیصلہ کیا ہے کہ اب ہم اسلام آباد میں دربار لگا کر نہیں بیٹھیں گے بلکہ ہر جگہ خود حاضر ہوں گے۔
وزیر خزانہ کہتے ہیں کہ معاشی اہداف کا حصول ہمیں استحکام کی طرف لے جا رہا ہے، افراط زر اور شرح سود پر قابو پایا ہے، ملک میں سیمنٹ اور فریٹلائزر کی کھپت بڑھی ہے، اس سال ترسیلات زر کا 35 ارب ڈالرکا ہدف حاصل ہونے کا امکان ہے، برآمدات پر مبنی معیشت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، چاول کی برآمدات 5 ملین ڈالر تک بڑھ جائیں گی کیوں کہ امپورٹ سے زرمبادلہ میں کمی ہوتی ہے اور پھر ہمیں آئی ایم ایف کی طرف بھاگنا پڑتا ہے۔
Comments