Social

اداروں کو دھمکیاں دینے کے الزام میں سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کو34 سال قید کی سزا

گلگت (نیوزڈیسک)انسداد دہشتگردی گلگت کی عدالت نے اداروں کو دھمکیاں دینے کے کیس میں سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کو 34 سال قید کی سزا سنادی،عدالت نے آئی جی پولیس کو مجرم کو گرفتار کرکے جیل بھجوانے کا حکم بھی دیا جبکہ مجرم کا شناختی کارڈ بھی بلاک کرنے کے احکامات بھی جاری کئے ۔انسداد دہشتگردی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کو قید کی سزاکے ساتھ 6 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔
پشاور ہائی کورٹ اس سے قبل سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کی 20 دن کی راہداری ضمانت منظور کی تھی۔ عدالت میں جسٹس فہیم ولی نے خالد خورشید کی راہداری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی تھی۔خالد خورشید کی 20 دن کی راہداری ضمانت منظور کرتے ہوئے عدالت نے انہیں 1 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔

قبل ازیں گلگت کے سینئر سول جج اور جوڈیشل مجسٹریٹ نے جعلی ڈگری کیس میں عدالت میں پیش نہ ہونے پر گلگت بلتستان کے سابق وزیر اعلیٰ خالد خورشید کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے سٹی پولیس سٹیشن کے ہاوس آفیسر کو وارنٹ پر عملدرآمد اور ملزم اور اس کے ضامن کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ خالد خورشید کو پاکستان پینل کوڈ (PPC) کی دفعہ 419، 420، 465، 468 اور 471 کے تحت گلگت بلتستان بار کونسل سے وکالت کا لائسنس حاصل کرنے کیلئے لندن یونیورسٹی سے قانون کی جعلی ڈگری جمع کروانے کے الزامات کا سامنا ہے۔سول مجسٹریٹ کی جانب سے جاری کیے گئے عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ خالد خورشید کی ضمانت قبل از گرفتاری ہوئی تھی، وزیر شاہ عالم اور نبی اللہ ضمانت کے طور پر کھڑے تھے۔
عدالت نے نوٹ کیا کہ نوٹس اور موقع فراہم کرنے کے باوجود ملزمان عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ضامنوں کی جانب سے دی گئی وضاحتیں غیر تسلی بخش قرار دی گئیں۔نتیجتاً عدالت نے 300,000 روپے کی ضمانت کی رقم ضبط کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
اردو پ


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv