اسلام آباد (نیوزڈیسک) وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے انسانی سمگلنگ میں ملوث درجنوں اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کرتے ہوئے مقدمات درج کرلیے گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کشتی حادثات کے نتیجے میں جاری تحقیقات کے دوران انسانی سمگلرز کی سہولت کاری میں ملوث ایف آئی اے کے 35 ملازمین کو برطرف کر دیا گیا ہے، جن میں ایف آئی اے کے 4 انسپکٹر، 10 سب انسپکٹر، 2 اے ایس آئی، 5 ہیڈ کانسٹیبل اور 14 کانسٹیبل شامل ہیں، انسانی سمگلنگ میں ملوث ایف آئی اے کے 13 اہلکاروں کے خلاف مقدمات بھی درج کرلیے گئے۔
اس حوالے سے ڈی جی ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیر نے کہا ہے کہ غفلت میں ملوث اہلکاروں کی ادارے میں کوئی جگہ نہیں، کشتی حادثات میں ملوث اہلکاروں کے خلاف انضباطی کارروائی کو یقینی بنایا جائے گا، ادارے میں احتسابی عمل سے ہی انسانی سمگلنگ کا خاتمہ ممکن ہوگا، اس مقصد کے لیے ادارے کو کرپشن اور دیگر بے ضابطگیوں میں ملوث کالی بھیڑوں سے پاک کیا جائے گا۔
یونان کشتی حادثے کے بعد جاری تفتیش سے پتا چلا کہ انسانی سمگلرز کی مبینہ سہولتکاری میں ملوث افسران اور اہلکاروں کا تعلق مختلف زونز سے ہے، انسانی سمگلنگ میں ملوث افسران اور اہلکاروں کا تعلق گوجرانوالہ، سیالکوٹ، ملتان اور فیصل آباد سے بتایا گیا، ایف آئی اے کے ان افسران و اہلکاروں کو ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے طلب کیا، اس دوران ڈی جی ایف آئی اے نے ان افسران اور اہلکاروں پر برہمی کا اظہار کیا۔
ادھر ملک بھر میں جاری کریک ڈاؤن کے دوران انسانی سمگلرز کیخلاف بڑی کارروائی کی گئی ہے جس کے نتیجے میں انسانی سمگلرز کا بڑا نیٹ ورک پکڑا گیا، اس دوران 2 مرکزی ملزمان گرفتار ہوئے، جن سے پاسپورٹس، ویزہ سٹیکرز اور دیگر دستاویزات برآمد ہوئیں، گرفتار ملزمان بڑے پیمانے پر انسانی سمگلنگ اور جعلی دستاویزات کے دھندے میں ملوث تھے، جو ملک کے مختلف علاقوں میں ایجنٹوں کی مدد سے شہریوں کو جعلی ویزے فراہم کررہے تھے۔
Comments