Social

پہلی بارآج پتہ چلا کہ انٹرنیٹ کی بندش غلط ہوتی ہے ، چیئرمین پی ٹی اے

اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین حفیظ الرحمان نے کہا ہے کہ آج پہلی بار پتہ چلا کہ انٹرنیٹ کی بندش غلط ہوتی ہے،انٹرنیٹ بلاک کرنا غلط ہے تو حکومت نو سال سے ہم سے انٹرنیٹ کیوں بند کروا رہی ہے؟،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس سینیٹر پلوشہ خان کی زیرصدارت میں ہوا جس میں وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے نے انٹرنیٹ میں خلل پر بریفنگ دی گئی۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا ہے کہ پی ٹی اے کو روزانہ سوشل میڈیا مواد کی 500 شکایات موصول ہوتی ہیں۔ پی ٹی اے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو مواد بلاک کرنے کی درخواست کرتا ہے۔سوشل میڈیا پلیٹ فارمز 80 فیصد مواد بلاک کردیتے ہیں اور 20 فیصد مواد کو بلاک نہیں کیا جاتا۔

کمیٹی ممبر سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ کہاں پر پاور ہے کہ کسی خاص علاقے میں انٹرنیٹ بلاک کرسکیں۔

ایکٹ میں کہاں لکھا ہوا ہے کہ کسی خاص علاقے میں بلاک کرنا ہے اس موقع پر وزارت آئی ٹی کے لیگل ممبر کا کہنا تھا کہ ایکٹ میں واضح کسی خاص علاقے کا نہیں لکھا ہے۔چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ رولز میں لکھا ہے کہ وزارت داخلہ پی ٹی اے کو ہدایت دے سکتا ہے۔سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ قانون میں نہیں لکھا تو آپ انٹرنیٹ کیسے بلاک کر سکتے ہیں۔
اس پر چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمان نے کہا کہ اگر یہ غلط ہے تو حکومت 9 سال سے ہم سے انٹرنیٹ کیوں بند کراتی ہے۔ میں تاریخ اور وقت بتا سکتا ہوں کب کب انٹرنیٹ بند ہوا۔سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ ہم حکومت نہیں ہم پارلیمان ہیں۔چیئرمین پی ٹی اے نے کامران مرتضی سے کہا کہ آپ سب کبھی نہ کبھی حکومت میں رہے ہیں۔اس موقع پرسینیٹر ہمایوں مہمند کا بھی کہنا تھا کہ رولز میں بھی صرف مواد کا ذکر موجود ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ اس حوالے سے حتمی قانونی رائے وزارت قانون اور وزارت داخلہ دے سکتی ہے۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے حکم پر کئی بار سوشل میڈیا ایپس بند کی گئیں۔ کیا پھر 8 فروری کو الیکشن کے روز بھی نیٹ کی بندش غلط تھی؟ سپریم کورٹ کے حکم پر انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپلی کیشنز بند ہوتی ہیں۔سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے کہا کہ رولز بنے ہوئے کئی سال ہو گئے ہیں، سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ کیا رولز ایکٹ سے آگے جا سکتے ہیں؟ اگر سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے تو کیا وزارت نے نظرثانی دائر کی؟۔
اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وی پی این کی بندش کے معاملے پر ہم نے سٹینڈ لیا ہے میں نے وی پی این بند نہیں ہونے دئیے ۔ وی پی این سروس پروائیڈرز کی رجسٹریشن کا عمل 19 دسمبر کو شروع کیا گیا۔ 2 انٹرنیٹ سروس پروائیڈرز نے لائسنس کی درخواست دی ہے۔رکن کمیٹی نے کہا کہ ڈاو¿ن لوڈسپیڈ ٹھیک ہے مگر ایپلی کیشنز نہیں چل رہی، وائس نوٹ بھی نہیں جا رہے جس پرچیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ پاکستان میں سات سب میرین کیبلز ہیں۔
چار سے پانچ مزید سب میرین کیبلز اور آرہی ہیں۔ 2 افریقہ کیبل بچھانے کا کام رواں سال مکمل ہوجائے گا اس وقت دنیا میں انٹرنیٹ اسپیڈ کے لحاظ سے 97 ویں نمبر پر ہیں۔پی ٹی اے کے چیئرمین نے کہا کہ اس سب میرین کیبل کو شارک نہیں کاٹ سکتی، آپ کسی اور چیز کو شارک کہتے ہیں تو وہ الگ بات ہے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv